اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 9 رکنی بنچ نے میمو کمیشن کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حسین حقانی سے بات ہوئی، انھیں سیکیورٹی خدشات ہیں، جبکہ درخواست گزار خود وزیراعظم بن گئے ہیں جس کے بعد حسین حقانی کو خوف ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ خواہ کوئی بھی وزیراعظم بنے۔
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کسی کو کسی کے ساتھ زیادتی کرنے کی اجازت نہیں ،جب تک کسی پر کیس ثابت نہیں ہوتا ، وہ معصوم ہوتا ہے، حسین حقانی ملزم نہیں ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حکومت کو حکم دیتے ہیں کہ حسین حقانی کی حاضری کو یقینی بنائے، اور ان کی پیشی کیلئے تمام آئینی اور قانونی طریقہ کار اپنائیں۔ عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ کل رات بھی حسین حقانی سے بات کی۔
وہ خوف کا شکار ہیں،میں نے اپنی طرف سے بہت کوشش کی تاہم وہ خوف کا شکار ہیں۔ عدالت نے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ حسین حقانی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ عدالت میں پیش ہونگے ،چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی ملزم نہیں ہیں ،آئین اور قانون بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔
ہم اس معاملے میں بہت محتاط طریقے سے چل رہے ہیں، جب تک سپریم کورٹ، بار، سول سوسائٹی ہے کوئی کسی سے زیادتی نہیں کر سکتا۔ میموکمیشن کی سماعت 4 ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔