اسلام آباد (جیوڈیسک) میاں محمد نواز شریف تیسری بار ملک کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے ، کہتے ہیں کہ گیا وقت لوٹ کر نہیں آتا لیکن 13 سال 7 ماہ اور 21 دن بعد وقت پھر لوٹ آیا ہے ، میاں نواز شریف ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے۔ میاں نواز شریف نے سیاسی سفر کا آغاز 1981 میں پنجاب کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے کیا۔
1985 میں وزیر اعلی پنجاب اور 1990 میں پہلی بار وزیر اعظم بنے۔ لیکن صدر غلام اسحاق خاننے ان کی حکومت ختم کر دی ،سپریم کورٹ سے بحالی کے باوجود 1993 میں آرمی چیف کی مداخلت پر انہیں استعفی دینا پڑا۔ دوسری بار 1997 میں بھاری مینڈیٹ لے کر وزیر اعظم بنے لیکن آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت سے اختلافات کے باعث ایک جونیئر جنرل ، پرویز مشرف کو آرمی چیف بنا دیا۔
12 اکتوبر 1999 کو اسی نے نواز حکومت کا تختہ الٹ دیا۔برطرفی کے بعد میاں نواز شریفکوراولپنڈی ، لانڈھی جیل اور اٹک قلعہ میں قید رکھا گیا اور عمر قید سمیت 14 سال قید کی سزا بھی سنا دی گئی،پھر کچھ دوست عالمیرہنماوں نے مدد کی اور وہ خاندان سمیت 10 دسمبر 2000 کو سعودی عرب چلے گئے۔اسی عرصے کے دوران نواز شریف نے لندن میں بے نظیر بھٹو سے میثاق جمہوریت کیا۔
25 نومبر 2007 کوان کی پاکستان واپسی ممکن ہوئی۔ 2008 کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں شامل ہوئے اور مواخذے کا دباو ڈال کر پرویز مشرف کو استعفی دینے پر مجبور کیا۔ججز بحالی پر اختلافات ہوئے تو مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی۔
اسی دوران صدر زرداری نے پنجاب میں گورنر راج لگا دیا تو ججز بحالی کے لییکامیاب لانگ مارچ کی قیادت بھی کی۔2013 کے عام انتخابات تکوفاق میں موثر اپوزیشن کا کردار دا کیا اور اب بطور حکمران ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کا عزم رکھتے ہیں۔