واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا میں شہریوں کی ٹیلی فون کالیں ٹیپ کیے جانے اور انٹرنیٹ ریکارڈ حاصل کیے جانے کی خبروں نے ہلچل مچادی ہے۔ امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ جیمس کلیپر کا کہنا ہے کہ اس قسم کی خبروں کا افشا ہونا امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
امریکی اور برطانوی اخبارات کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی سابق صدر بش کے دور میں دیے گئے ایک خفیہ عدالتی حکم کے تحت نہ صرف کروڑوں امریکی شہریوں کے ٹیلی فون ریکارڈ حاصل کررہی ہے بلکہ 9 بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں کے سرور تک بھی سیکیورٹی ایجنسی کی رسائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ایجنسی کے پروگرام پرزم کے ذریعے مائیکرو سافٹ، گوگل، فیس بک، یاہو، یو ٹیوب اور اس جیسی دیگر کمپنیوں سے صارفین کی ای میل، تصاویر، آڈیو، ویڈیو اور دیگر تفصیلات حاصل کرتی ہے۔
انٹرنیٹ کمپنیوں نے ان خبروں کی تردید کی ہے تاہم ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ صرف غیر امریکی افراد کی انٹرنیٹ تفصیلات حاصل کی جاتی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے شہری حقوق کے خلاف قرار دیا ہے اور اس معاملے پر امریکا میں وسیع پیمانے پر بحث شروع ہو چکی ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فون کال ریکارڈ کیا جانا اور انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کرنا دہشت گردی کے خلاف آلہ ہے۔ نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمس کلیپر کا کہنا ہے کہ خفیہ عدالتی احکام کو منظرعام پر لانے سے انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔