ڈرون حملے، سی آئی اے کو مرنے والوں کا علم ہی نہیں، امریکی

Drone

Drone

امریکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو پتہ ہی نہیں کہ پاکستان میں ڈرون حملون میں کون مر رہا ہے۔ امریکی زرائع کے مطابق سی آئی اے حکام نے سن دوہزاردس سے سن دوہزارگیارہ کے درمیان ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے ہر چار میں سے ایک شخص کو بغیر تصدیق کئے عسکریت پسند قرار دیا۔

سی آئی اے حکام کو کبھی بھی پتہ نہیں چل سکا کہ مرنے والا دہشتگرد یا بے گناہ تھا یا اس کا کسی تنظیم سے تعلق تھا۔ سی آئی اے حکام صدر اوباما کے سامنے اپنی کامیابیاں ظاہر کرنے کیلئے مرنے والوں کو دہشتگر قرار دیتے ہیں حالانکہ انہیں مرنے والوں کی تعداد کا بھی درست علم نہیں ہوتا۔ ایک ہی حملے میں مرنیوالوں کی تعداد کہیں سات تو کہیں بیس سے پچیس بتائی جاتی ہے۔ امریکی ٹی وی نے ڈرون طیارہ چلانیوالے ایک سابق فوجی برینڈن برینٹ کا انٹرویو بھی نشر کیا ہے۔ برینڈن برینٹ نے ڈرون حملوں میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

انٹرویو میں اس کا کہنا تھا کہ “ہم نے جیسے ہی میزائل فائر کیا، تینوں افراد گر کر تڑپنے لگے۔ جو شخص سب سے آگے تھا وہ اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہو چکا تھا۔ میں اس زخمی شخص کے زخمی بدن سے خون بہتا دیکھ سکتا تھا۔ پھر وہ شخص دم توڑ گیا اور اس کا جسم سرد پڑ گیا اور اس کا تھرمل امیج سکرین پر تبدیل ہو گیا۔ میں جیسے ہی آنکھیں بند کرتا ہوں اس شخص کا جسم میرے سامنے آجاتا ہے۔ سابق فوجی کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سوچ کر خوف آتا ہے کہ وہ سولہ سو افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔ وہ ایک نفسیاتی مریض بن چکے ہیں۔