ڈرون ال پارٹیز کانفرنس

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

ن لیگ اور تحریک انصاف کے سربراہوں وزیراعظم میاں نواز شریف اور عمران خان نے الیکشن کمپین میں جن مسائل کا تذکرہ تابڑ توڑ کیا گیا ان میں سے ایک ڈرون حملوں کے خاتمے کی نوید بھی شامل تھی۔ ن لیگ نے حکومت بنانے کا مینڈیٹ حاصل کیا تو اوبامہ نے سب سے پہلے مبارکباد کی عیدی دی۔ مغربی میڈیا میں نواز شریف کو گیارہ مئی سے پہلے ہی اتنی زیادہ کوریج دی گئی جیسے الیکشن نتائج کا پیشگی علم نجوم رکھتے ہوں۔ نواز شریف کو بہت پہلے سے ہی متوقع پرائم منسٹر اف پاکستان لکھا گیا۔

امریکہ اتحادیوں اور مغربی میڈیا میں نواز شریف کی بھرپور پزیرائی دیکھ کر یار لوگوں نے اسکے کئی مطالب نکالے جن میں ڈرون حملوں کی بندش کا خوش فہم خواب بھی شامل تھا۔ نواز شریف کی کامیابی پر خوب اچھل کود کرنے والے امریکہ نے نواز شریف کو وزارت عظمی کی پہلی سلامی منفرد انداز میں دی۔ نواز شریف ایک طرف ایوان صدر میں اپنی نئی کابینہ کی تقریب حلف برداری میں محو تھے۔

تو دوسری طرف عین اسی وقت شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے گاوں شوال میں ایک مکان پر دو میزائل داغے گئے جس میں سات بے گناہ قبائلی اگ کا قیمہ بن گئے۔ نواز شریف نے ڈرون شب خون کے رد عمل میں زبان کا بیاناتی میزائل یوں داغا کہ ڈرون حملے ناقابل برداشت ہیں۔ bbc کے مطابق نواز شریف کی ہدایت پر اسلام اباد میں امریکی ناظم الاامور رچرڈ ہو گلینڈ کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا گیا۔

امریکہ کو سمجھانے کی کوشش کی گئی کہ ڈرون حملوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ وائس اف امریکہ کے مطابق وائٹ ہاوس پر پاکستانی احتجاج کی جوں تک نہ رینگی۔ صدر اوبامہ نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے یہ منطق اپنائی کہ ڈرون ٹیکنالوجی اپنے دفاع کی خاطر منصفانہ جنگ ہے اور اسی کے طفیل امریکی قوم محفوظ ہے۔

امریکی صدر اوبامہ نے نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں قومی سلامتی پر منعقد ہونے والے سیمینار میں کہا کہ ڈرون میں سویلین کی اموات نہیں ہونی چاہیے۔ صدر اوبامہ نے ڈرون میزائلوں کی قانونی حثیت کو اس تاویل کی نظر کر دیا ہم ایک ایسی تنظیم سے جنگ کررہے ہیں جس کے سرکش عسکریت پسندوں کو کاروائی سے پہلے ختم کرنا ضروری ہوتا ہے ورنہ وہ امریکیوں کا قتل عام شروع کر دیں گے۔

امریکہ نے ڈرون حملوں کی گائیڈ لائن مرتب کی ہے جسے بی بی سی اردو ڈاٹ سروس نے ریلیز کیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق امریکی فورسز پہلے دہشت گردوں کی گرفتاری کو اولیت دیں گی ناکامی کی صورت میں ڈرون حملہ کیا جائیگا۔ اگر کہیں کسی امریکی کی جان جانے کا خدشہ لاحق ہوا تو پھر انکے تحفظ کی خاطر ڈارون کا ہتھیار اخری اپشن ہوگا۔ امریکی انتظامیہ نے ڈرون حملوں کی خاطر ایک چارٹر بنایا ہے جس پر عمل درامد کے بعد ہی ڈرون حملوں کی اجازت دی جائیگی۔ 1 اگر مطلوبہ ہدف ملزم یادہشت گرد موجود ہو۔

Dronw Attack

Dronw Attack

اسکی گرفتاری یا سرکوبی کے لئے کمانڈو ایکشن ناکام ہوجائے اور امریکہ کو کسی قسم کا خطرہ درپیش ہوا تب ڈرون کابلا حیل و حجت استعمال ہوگا۔2 اگر امریکی انتظامیہ کو یہ عارضہ لاحق ہوجائے کہ وہ خطرات کو کنٹرول نہیں کر سکتی یا کسی محاز پر کوئی اور چارہ گر موجود نہ ہوتب ڈرون سازی کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔بی بی سی کی صحافتی بیورو کی ریسرچ کے مطابق پاکستان پر2004 سے اب تک368 ڈرون ٹیکنالوجی موت کا کھیل کھیل چکی ہے۔

علاوہ ازیں یمن میں 46 یا 56 ڈرون حملے ریکارڈ پر ہیں۔ امریکہ نے ڈرون میزائل اٹیکس کے لئے جتنے معیارات مقرر کئے پاکستان میں انکی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔پاکستان میں ہلاک ہونے والے دوچار طالبان راہنماوں کے ہلاک شدگان عام پاکستانی تھے۔ امریکہ عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے ایک بنچ جس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور جسٹس ہلالی نے ڈرون حملوں کے خلاف دائر کی جانیوالی رٹ پر فیصلہ سنایا کہ امریکہ ایک طرف یواین او چارٹر کی پے درپے تضحیک کررہا ہے۔

تو دوسری طرف فاٹا میں داغے جانیوالے ڈرون میزائل کی تباہ کاریوں کی روشنی میں جنگی مجرم ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے جہاں پاکستانی وزارت خارجہ کو حکم دیا کہ اقوام متحدہ میں اسکے خلاف قرارداد پیش کی جائے تو وہاں چیف جسٹس نے براہ راست یواین او سے مطالبہ کیا کہ وہ نہ صرف ڈرون حملوں کو رکوائے بلکہ ایک خصوصی ٹریبونل قائم کیا جائے جو ان حملوں کی تحقیقات کرے۔ سنڈے ٹیلی گراف کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے بنچ نے تو یہاں تک حکم جاری کردیا کہ اگر یو این او میں قرارداد ویٹو ہوجائے تو پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات ختم کردے۔

مشرف دور میں شروع ہونے والے ڈرون حملے روز افزوں ہیں۔پی پی پی کی حکومت بھی امریکی مظالم پر نہ صرف احتجاج کرتی رہی بلکہ پارلیمان نے تو ڈرون حملوں کے خلاف متفقہ قرارداد پاس کی تھی مگر سچ تو یہ ہے کہ ڈرون کی ہلاکت سوزی جاری رہی۔امریکی اقدامات پاکستان کی سلامتی خود مختیاری اور سالمیت کی سرا سر خلاف ورزی ہے۔ مغرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے مبلغ جو جانور کے مرنے پر اودھم مچادیتے ہیں مگر فاٹا میں ڈرون قیامت صغری پر انکی انکھیں بند لب خاموش اور دماغ کومے میں چلا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس اور اسکی زیلی تنظیمیں سنجیدگی سے غور و فکر کریں تو ان پر یہ سچائی منکشف ہوگی کہ ڈرون کا خونیں اور لامتناہی سلسلہ انکے چارٹر کی تکذیب کے مترادف ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی دنیا کے سب سے خطرناک قاتل اور عالمی غنڈے بش جونیر نے شروع کی تھی۔ اوبامہ دور میں اسکا سلسلہ دراز ہوتا گیا۔ اوبامہ نے اس ضرب المثل کو درست ثابت کیا ہے کہ سنگھ اینڈ پریم سنگھ ایک ہی چیز ہے۔ بی بی سی کے مطابق2004 سے2013 تک2537 اور 3533 بے گناہ معصوم بچے بوڑھے عورتیں ڈرون سفاکیت کی موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ اوبامہ نے اپنے فرمودات میں جس طرح ڈرون حملوں کی پشتبانی کی ہے کی وجہ سے پاکستانی عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت اور حقارت کا لاوا تیز ہوتا جارہا ہے۔

Obama

Obama

اوبامہ کو چاہیے کہ اگر وہ اگلے سال امریکی فورسز کے انخلا کو کابل اور پاکستان کے راستے بحفاظت یقینی بنانا چاہتے ہیں تو فوری طور پر قبائلیوں پر موت کی یورش بند کی جائے۔ قوموں کی اصل قوت انکی باہمی یکجہتی سے لبریز ہوتی ہے۔ حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ ایک طرف نواز شریف ڈرون حملوں پر فوری طور پر ال پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں تاکہ متفقہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے دوسری طرف پشاور ہائی کورٹ کے تاریخ ساز فیصلے پر فوری عمل درامد کو یقینی بنائیں۔ نواز لیگ ازاد عدلیہ کا کریڈٹ فخر و متانت سے اپنے اکاونٹ میں جمع کرتی ائی ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ پوری قوم کے لئے باعث افتخار ہے۔جسٹس دوست محمد اور جسٹس مسرت ہلالی نے اپنے فیصلے میں اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے تو ڈرون میزائل کو تباہ کردینے کا وعدہ کیا تھا گوکہ وہ مرکز میں حکومت تشکیل نہ دے تاہم کے پی کے میں انکی حکومت قائم ہوچکی ہے۔ مرکزی حکومت میں اتنا دم خم نظر نہیں اتا مگر پی ٹی ائی ڈرون استبدادیت کے بعد ناٹو کی سپلائی لائن تو کاٹ سکتی ہے۔ قوم انتظار کررہی ہے کہ مرکزی حکومت یا کے پی کے کی صوبائی حکومت میں سے پہلے راہ حسین پر چلنے کا ایوارڈ کون لیتا ہے بحرف اخر ویل ڈن پشاور ہائی کورٹ
تحریر : روف عامر