اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی جائرہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت ٹھیک ہوگی تو دہشت گردی ختم ہو گی ، بجٹ میں بوجھ بڑے لوگوں پر ڈالا جائے گا اور بجٹ کا خسارہ 4.7 فیصد سے زیادہ ہو گا ، آیندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کیا ہے ، آیندہ سال کا ترقیاتی بجٹ 1155ارب روپے رکھا گیا ہے ، توانائی کے شعبے میں زیر گردش قرضوں کا خاتمہ 60 دن میں کریں گے۔ اسلام آباد میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کار کردگی بتاتے ہوئے نومنتخب حکومت کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غریبوں کا خیال رکھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ معاشی پیداوار گزشتہ پانچ سال میں اوسط 3 فیصد رہی،صنعتی شعبے نے 2.8 فیصد سے ترقی کی ، معیشت میں سرمایا کاری کاحجم مجموعی پیداوار کا 12.6 فیصد رہا،ٹیکس وصولیوں میں 350 ارب روپے کمی کا سامنا ہے ، بیروزگاری کی شرح 11-2010 کے دوران 6 فیصد رہی۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ کا خسارہ 4.7 فیصد سے زیادہ ہو گا۔
رواں کھاتوں کا خسارہ 2.9 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 6.2 ارب ڈالرزر مبادلہ کے ذخائر ہیں، بجٹ خسارہ ہم آیندہ 3 سالوں میں مجموعی پیداوار کے4.5 فیصد تک محدود کریں گے،ہمارے پاس خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات کا ایک جارحانہ منصوبہ ہے ، آئندہ سال تھری جی کے لائسنس شفاف طریقے سے جاری کرینگے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انداز اس جنگ سے 80 سے 100 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کو بہتر کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال عوام کی فلاح کے منصوبوں پر 1155 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے تاکہ ریاست اور عوام کے درمیان خلیج کو کم کیا جا سکے ، حکومتی قرضوں ک حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس کا حجم 14 ہزار ارب روپے تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ بجٹ خسارہ رواں مالی سال مجموعی پیداوار 8.5 فیصد پہنچ سکتا ہے جسے جبکہ ٹیکس کا معاشی پیداوار سے تناسب 9 فیصد سے بھی نیچے آگیا ہے ، گزشتہ پانچ سالوں میں معاشی ترقی 3 فیصد رہی جبکہ نو منتخب حکومت نے اس کا ہدف آئندہ مالی سال کے لیے 4.4 فیصد مقرر کیا ہے ،انھوں نے کہا کہ ہم میاں نواز شریف کے نصب العین نہ کرپشن کروں کا نہ کرنے دوں گا پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بد عنوانی کا خاتمہ کریں گے۔