پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضی مغل نے کہا ہے کہ نئی حکومت فوری طور پر این جی اوزریگولیٹری اتھارٹی قائم کرے تاکہ اس شعبہ کو منظم اور فعال بنایا جا سکے، این جی اوز کی سرگرمیوں، مالی امداد اور اخراجات کی مناسب رپورٹنگ سے شفافیت اور احتساب یقینی بنایا جاسکتا ہے، جس کے بعد ہیملکی و غیر ملکی ڈونرز پاکستان کی امداد میں اضافہ کرینگے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وقت این جی اوز کی آمدنی اور اخراجات کے متعلق جانچ پڑتال کے فقدان کے سبب اندرون و بیرون ملک شکوک و شبہات ظاہر کئے جا رہی ہیں، جس سے امداد میں خاطر خواہ کمی ہو رہی ہے، جس کا منفی اثر غریب عوام پر پڑ رہا ہے، ڈاکٹر مرتضی مغل نے کہا کہ اگر تمام ڈونزر اور این جی اوز کو سنگل رپورٹنگ فارمیٹ پر اپنی تمام سرگرمی رپورٹ کرنے کا پابند کردیا جائیتو وسائل کے غلط استعمال اور شکایات کا سدباب کیا جا سکتا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کچھ عرصہ تک این جی اوز اور عطیہ دہندگان کو تمام سرگرمیوں کی تفصیلات ایس آر ایف پاکستان کی ویب سائیٹ پر ڈالنے کا پابند کیا تھا جس سے معاملات بہتر ہو گئے تھے مگر بعد ازاں یہ سلسلہ روک دیا گیا، اس وقت این جی اوز چھ مختلف محکموں میں سے کسی کے پاس بھی رجسٹریشن کروالیتی ہیں جبکہ بہت سی یہ زحمت بھی گوارا نہیں کرتیں جس کی وجہ سے حکومت کے پاس انکا ڈیٹا تو کجا صحیح تعداد کا علم تک نہیں، رجسٹریشن کا کام کسی ایک وفاقی محکمے کے سپرد کرنے سے یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔