آموں کی برآمدات کے حوالے سے تقریب سے کوریا کے قونصل جنرل اور بابر درانی کا خطاب

کراچی : پاکستان اگلے چند برسوں میں کوریا کو آم برآمدات کے ذریعے دو ارب ڈالر حاصل کرسکتا ہے۔ جنوبی کوریا نے پاکستانی آموں کی انسکپسن کے بعد گذشتہ سال 500 ٹن آم کی برآمد کی منظوری دی ہے اور 10 ٹن آم گذشتہ سال سائوتھ کوریا بھیجے گئے۔ یہ بات آموں کے نمایاں ایکسپوٹر درانی ایسوسی ایٹس کے سربراہ اے کیو درانی نے بتائی۔

وہ گزشتہ روز آموں کی کوریا برآمدت کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کوریا کے قونسل جنرل چنیگ ہی لی، ڈائرکٹر ڈی اے بابر درانی، کوریا بزنس کانسل کے چیرمین سہیل نثار اور دیگر موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ آموں کی برآمدات سے پاکستان کے لئے دیگرمصنوعات کے لئے بھی کاروباری مواقع بھی پیدا ہونگے اور تجارت کو وسیع کرنے کا موقع ملے گا۔

انہوںنے بتایا کہ سائوتھ کوریا صرف ایک ملک نہیں بلکہ ہمارے لئے پوری دنیا کی مارکیٹ اوپن ہے اور آم کی برآمدات سے انتہائی قیمیتی زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔اے کیو درانی نے کہا کہ ہم نے نہ صرف کوریا بلکہ ایشین پیسفک ریجن میں بھی پاکستانی آم کو متعارف کرایا تاہم کوریا ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے ۔جہاں وسیع تر مواقع موجود ہیں اور ہمارے لئے یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

ہم انکے معیار اور طلب کے مطابق آم کی فراہمی کا ہدف مکمل کرلیں گے ۔اس موقع پر سائوتھ کوریا بزنس کونسل، ایف پی سی سی آئی کے وائس چیرمین بابر درانی نے کہا کہ پاکستانی آموں نے خوش ذائقہ اور معیار کے باعث دنیا کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنالی ہے۔ اس پھل کی قدر کے باعث دوسرے ملکوں کے مقابلے میں پاکستانی آم کو زیادہ قیمت پر خریدا جاتا ہے ۔انہوںنے بتایا کہا س سلسلے میں وہ جلد ہی دیگر ممالک سے آموں کی برمدات کے لئے رابطہ کیا جارہا ہے۔

پاک کوریا بزنس کونسل ، ایف پی سی سی آئی کے چیرمین سہیل نثار نے کہا کہ جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں 1200ٹن آم برآمد کرنے کی گنجائش ہے اور وہاں پر کچھ ملکوں سے آم منگوائے جارہے ہیں مگر پاکستانی آم کے بہترین معیار کے باعث کوریا پاکستان آم کو ترجیح دے رہا ہے تاکہ اس سلسلے میں آم کو ترجیح دے رہا ہے۔

تاہم اس سلسلے مین آم کی پروسیسنگ، معیار اور کوالٹی کنٹرول پر کوریا کی پالیسی بہت سخت ہے ۔ انہوںنے درانی ایسوسی ایٹس کو آم کی برآمدت شروع کرنے پر مبارکباد دی اور انکی سہولیات و انتظامات کوسراہا اس موقع پرکوریا کے قونصل جنرل چنگ ہی لی نے باہمی تجارت و تعلقات کے حوالے سے کہا کہ کوریا پاکستان سے معیاری اشیاء کی برّمدات اور کاروبای حجم بڑھانے میں بھر پور تعاون کریگا۔ کوریا کی حکومت اس سلسلے میں اپنی حکمت عملی کے ساتھ سرگرم عمل رہے گی۔