پشاور : سیلاب کا خطرہ ، 6 مقامات کو حساس قرار دے دیا گیا

Peshawar

Peshawar

پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر چھ مقامات کو حساس قرار دیدیا تمام محکموں کو ہائی الرٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کمشنر آفس میں کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کہتے ہیں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے انتظامات مکمل کر لئے۔ پشاور ڈپٹی کمشنر پشاور محمد جاوید مروت کی صدارت میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز پر مشتمل فوکل پرسن بھی تعینات کئے گئے۔ ضلعی انتظامیہ نے جالا بیلہ، نیکو بیلہ، جوگنی، میاں گجر، اسلام آباد اور بڈھنی کو حساس قرار دے دیا ہے۔ جالا بیلہ کے علاقے سے پچیس خاندانوں کو دو اسکولوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ پچھتر خاندانوں کو پندرہ اسکولوں میں ٹھہرایا جائے گا۔ شہری کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں ڈی سی آفس میں قائم کنٹرول روم سے بھی رابطہ کر سکیں گے۔

دوسری جانب آفیسرز میس میں سیلاب کی صورتحال سے متعلق ذرائع بریفنگ میں خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ صوبے میں اس وقت صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے۔ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر کشتیوں، خوراک، نان فوڈ آئٹمز اور ادویات کا انتظام کر لیا گیا ہے جبکہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو بھی فنڈ ٹرانسفر کر دیئے گئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی جی پی ڈی ایم اے ظہیر الاسلام نے بتایا کہ سیلاب کی مستقل روک تھام کے لئے 261 پراجیکٹس اور دریاں کے راستوں میں دو سو ستر مقامات پر بڑی تجاوزات کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب دریائے غذر میں اونچے درجے کا سیلاب آنے کے باعث 780 مکانات پانی میں بہہ گئے ہیں۔ غذر اور چترال کو ملانے والے درجنوں آر سی سی پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔ پانی کے بہا کے باعث دو بجلی پاور ہاس بھی زیر آب آ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلی، پھلوں کے باغات بھی پانی کی نذر ہو گئے ہیں۔ سیلابی ریلہ آنے سے بجلی کے کھمبے بھی گر گئے ہیں جس سے بجلی کا نظام معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ تین روز سے غذر میں بجلی کی سپلائی منقطع ہے۔

اونچے درجے کے سیلاب میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ گورنر کلگت بلتستان پیر سید کرم علی شاہ نے چیف سیکریٹری کو سیلاب متاترین کی ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ہدایت کر دی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے سڑکوں اور پلوں کی بحالی کے لیے پاک فوج سے مدد مانگ لی ہے۔

انجینئر کور کے دستے ضلع غذر پہنچ گئے ہیں اور امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر بھاری مشینری متاثرہ جگہ پر پہنچ گئی ہے اور ریلیف کے کام جاری ہیں۔ متاثرین سیلاب نے علاقے کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔