اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کو 19 مئی 2011ء کو دنیا کی بہترین ترین خفیہ ایجنسی قرار پائی جو اس وقت دنیا کے 41 ممالک کی خفیہ ایجنسیوں میں کامیاب رہی ہے۔ انٹر سروسز انٹیلی جنس (Inter- Services intelligence) ISI (آئی ایس آئی) کہا جاتا ہے، پاکستان کی سب سے بڑی مایہ ناز خفیہ ایجنسی ہے ۔ جو ملکی مفادات کی حفاظت اور دشمن ایجنٹوں کی تخریبی کاوائیوں کا قبل ازوقت پتا چلا کر انھیں ختم کرنے کی لیے بنائی گئی ہے۔ اس سے پہلے انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) کا قیام عمل میں آیا تھا لیکن بعد میں اس کا قیام عمل میں آیا۔
تاریخ 1947 ء ( بمطابق وکیپیڈیا ویب) ئمیں آزادی حاصل کرنے کے بعد دو نئی انٹیلی جنس ایجنسیوں انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) کا قیام عمل میں آیا لیکن خفیہ اطلاعات کا تینوں مسلح افواج سے تبادلہ کرنے میں ملٹری انٹیلی جنس کی کمزوریوںکی وجہ سے آئی ایس آئی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 1948ء میں ایک آسٹریلوی نژاد برطانوی فوجی افسر میجر جنرل رابرٹ کاؤتھم ( جو اُس وقت پاکستانی فوج میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف تھے ) نے آئی ایس آئی قائم کی۔
عام طور پر عام سوچ کے مطابق کسی بھی ریاست کو اپنی دفاع کے لئے خفیہ ایجنسی رکھنے کی بہت ضرورت ہوتی ہے جس کے بغیر اپنی دفاع کرنا آج کل کی تیز دور میں بے مشکل ہے۔ خفیہ ایجنسی کو عام الفاظ میں جاسوس یا مخبر بھی کہتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں اپنے دشمن یا مخالفین کو شکست دینے کے لئے مخالفین کی بر وقت معلومات رکھنا بہت ضروری ہے۔ قدیم دور سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے۔ بادشاہوں و شہنشاہوں نے بھی جاسوس حضرات سے خوب فائدہ حاصل کیا ہے۔
کسی بھی ریاست یا قوم پر قبضہ کرنے کی غرض تیار ہوتے تھے تب سب سے پہلے جاسوس بھیجتے رہتے تھے ۔جاسوس وہاں کی وقت کے تمام حالات سے آگاہی دیتا، معلومات اکھٹا کرتا ، لوگوں کی طاقت دیکھتا، ان کی تمام کمزوریوں کو سمجھتا، اچھے اوربرے لوگوں کے درمیان تما م حالات کو اپنے حاکم تک پہنچاتا تو حاکم تیاری کر کے اُس ریاست یا قوم پر حملہ کرتا اور قبضہ کرتا تھا۔ دوسری جانب بھی ایسا سلسلہ ہوتا تھا جس ریاست یا قوم کو کوئی شک محسوس ہوتا کہ فلاں ریاست کا حاکم میری ریاست پر قبضہ کی خواہش رکھتا ہے۔
Pakistan
تو وہ اپنی جاسوس بھیجتا تھا تاکہ وہاں کی حالات سے اگاہی ملتا کہ کب حملہ ہو گا کون کریگا حملہ کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے حملہ کرنے والے سپائیوں سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔ یہ بھی اپنی تمام تیاریاں کرتے تھے ۔ اسی طرح طرح جاسوسی یا مخبری ایک اہم فوج ہوتا ہے جس کے زریعے اپنی دفاع کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (Inter- Services intelligence) ISI (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) سمیت بہت اور بھی ایسے جاسوس و مخبری کرنے والے ادارے کام کر رہے ہیں۔
ان کی خدمات پر مجھے کوئی شک نہیں ہے۔ مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ایک فکر مند شہری ہونے کی وجہ سے ان اداروں سے ضرور گلہ و شکوہ کرونگا کہ ان کی کام میں مجھے مایوسی ہوا ہے، دکھ بھی ہوتا ہے جب جب میں سوچتا ہوں کہ انٹیلی جنس بیورو (IB) اور ملٹری انٹیلی جنس (MI) ،ISI جیسے تمام ادارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی دفاع کرنے کے لئے تشکیل دیے گئے ہیں ان کی اؤلین زمہ داری ہے کہ اپنی جان و مال کی پروا کیے بغیر ریاست اور ریاست کی تمام جان و مال کی حفاظت کرنا ہوتا ہے جو ہر صورت میں انھیں کرنا ہے۔
تمام اندرونی و بیرونی دشمنوں سے حفاظر فراہم کرنا ہے۔ لیکن موجودہ حالات پاکستان ایسے ہیں مجھے اس قدر پریشانی ہوتا ہے کہ ایسے ادارے جو پاکستان کی دفاع کے لئے اپنی جان دینے کے لئے تیار رہتے ہیں وہ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں پاکستان ڈرون حملوں، بم دھماکوں( جو ممکن ہے کہ بیرون ہاتھ بھی ملوث ہیں) متاثر ہیں۔ آج پاکستان کی عوام لاکھوں بچے یتیم کیے گئے ہیں، لاکھوں عورتیں بیوہ کر دیئے گئے ہیں، لاکھوں ماؤں سے ان کی لختِ جگر چھین لی گئی ہے لاکھوں ماؤں کے سامنے ان کی لخت جگر کو بم دھماکوں، ڈرون حملے کیوجہ جسم کی تین حصے الگ الگ دکھائے جاتے ہیں، ان کی لاش ناقابل دید ہوتی ہے۔
Poor people
غریب عوام تڑپ رہی ہے۔ عوام کی ٹیکس شدہ دولت سوئس بنکوں اور پاکستان بنکوں میں پڑی سڑ ھ رہی ہیں جبکہ دو کروڑ سے زائد غریب لوگ اسکول جانے سے قاصر ہیں، 35لاکھ سے زائد معصوم بچے چائلڈ لیبر کا شکا ر ہیں، بجلی، گیس کی بحران نے عوام کو جینا مشکل کر دیا ہے۔ دنیا ترقی کی راہ میں دوڑ رہی ہے اور پاکستان لوگ پانی و بجلی کیلئے ترس رہے ہیں۔ یہ سیاست دان کچھ نہیں کریں گے یہ جو کریں گے نوابوں و سرداروں، جاگریداروں، وڈھیروں، تاجروں اور امیروں کے لئے کریں گے مگر یتیم مفلس اور ضرورت مندوں کے لئے نکچھ بھی نہیں کریں گے۔
بلوچستان، کراچی، وزیرستان سمیت پاکستان کئی جگہوں پر آگ کی طرح جل رہا ہے حل نکالنے لئے آرمی ہی کچھ کر سکتا ہے و دیگر صورت جس طرح تکالیف میں عوام زرداری ( بنام بھٹو) وقت گزارا اسی طرح اب نواز کا بھی ٹائم گزاریں گے۔ لیکن زرداری حکومت میں جتنا تکالیف ہوا اب اگر کچھ بہتری نہیں آئی تو اُس سے بھی زیادہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ عوام کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے عوام اجتماع میں ہے تو ان کو سدھارنے کے لئے سخت سے سخت قوانین کی ضرورت ہے جو مساوات کو مد نظر رکھ کر پاکستان کو ناپاک سیاسی نظام اور بیرونی عزائم سے محفوظ رکھے۔
زرا وہ دن یاد رکھیں جبکہ آ پ کے پاس کچھ نہیں تو آ پ کو بہت پریشانی تھا بعدازاں ملازمت ملا، عزت،شہرت ملا ہے آج آپ کی ایک الگ مقام ہے یہ مقام اس عوام نے دی ہے جو خود بھوکا سوتا ہے، جس کے بچے بھوکے سوتے ہیں جس کے بچے تعلیم و علاج کے لئے غریبی کی وجہ گھر سے نہیں نکلتے مگر ٹیکس فراہم کر کے آپ کے بچوں کو بہت پر سکون ماحول دینے میں ہمیشہ کامیاب ہے۔
اب آرمی اور اس کے ماتحت تمام ادارے سب کچھ دیکھ بھی رہے ہیں تو خدارا پاکستان میں پہلے امن و پھر انصاف فراہم کرو تاکہ کچھ نہ کچھ پاکستان میں تبدیلی آ ئے اس کے لئے اسلامی نظام ہی درست فیصلہ ہے۔ صرف ایس ایم ایس کے 03003802786 رابطہ کر سکتے ہیں۔