ملالہ کے شہر کا پھول۔۔۔ مخیر حضرات کا منتظر

Poverty

Poverty

غربت کی چکی میں پسنے والوں کے لئے چھوٹی موٹی بیماریوں کا علاج بھی ناقابل برداشت ہوتا ہے ایسے میں عارضہ قلب جیسی مہنگی بیماری کسی غریب کے گھر میں داخل ہو جائے تو زندگی کی مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ زندگی کی گاڑی کا پہیہ کھینچنا مشکل ہی نہیں کبھی کبھی تو ناممکن لگنے لگتا ہے اور مایوسی کے اندھیرے ہر سو چھائے دکھائی دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خاندان ملالہ کے شہرسوات مینگورہ کے علاقہ کندے بنڑ، محلہ طاہر آباد کا رہائشی ہے۔ محمد تاج نامی محنت کش کا 3سالہ بیٹا محمد الیاس عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔ شروع میں سینے میں تکلیف کی شکایت تھی، غریب والدین نے جیسے تیسے اپنے لخت جگر کا علاج کرانا شروع کیا لیکن مہنگی ترین ادویات اور لمبی چوڑی فیسوں کے سامنے تو امرا ء بھی مات کھا جاتے ہیں غریب انسان کی تو بات ہی کیا۔کچھ روز پہلے AFIC ہسپتال راوالپنڈی کے ڈاکٹرز نے الیاس کے حوالے سے اسکے والد کو بتایا کہ اب اس کا علاج صرف آپریشن سے ہی ممکن ہے اور اس کیلئے کم از کم 5 لاکھ روپے ہسپتال کے اکائونٹ میں جمع کروانا ہونگے۔

لیکن دو وقت کی روٹی کیلئے ترسنے والے اس خاندان کیلئے اتنی بڑی رقم کا بندوبست کرنا ناممکن ہے، سرٹیفکیٹ میں ڈاکٹروں نے صاف طور پر لکھا ہے کہ عمر کا معاملہ ایک ہائی رسک معاملہ ہے، اس لئے زیادہ سے زیادہ ایک ماہ میں آپریشن کروالیا جائے۔
قارئین۔۔۔ بے بسی کیا ہوتی ہے؟ یہ حقیقت میں صرف تاج محمد ہی بتا سکتا ہے۔ محنت مزدوری کر کے بچوں کا پیٹ پالنے والا انتہائی بے بسی سے ماں کی گود میں پڑے3 سالہ بچے الیاس کو دیکھتا ہے اور لاچاری کے عالم میں گھر سے کسی صاحب حیثیت کا دروازاہ کھٹکھٹانے کیلئے نکل کھڑا ہوتا ہے۔ چار بہن بھائیوں میں الیاس سب سے چھوٹا ہے۔

تاج محمد کے گھر کی ہر چیز سے ٹپکتی غربت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گھرانہ اتنے مہنگے علاج کا متحمل نہیں۔ الیاس کے گھر والوں کو مہنگی ادویات نے اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے جہاں وہ الیاس کے علاج کے لئے حکومت اور مخیر حضرات سے امیدیں لگا بیٹھے ہیں۔ تاج محمد اس مخمصے میں ہے کہ کرے تو کیا کرے؟ روز کوئی نہ کوئی مجھے کسی نہ کسی کے پاس بھیج دیتا ہے کہ وہاں مدد ملے گی اور روز ناامید ی ہی ہاتھ لگتی ہے، کئی لیڈران کے دروازوں سے ہمیں بھگا دیا گیا۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان بیت المال اور زکوة کے دفاتر میں کئی ایک درخواست جمع کروائی لیکن ان خیراتی ادارروں کے افسران نے تاج محمد کو جھوٹی تسلی بھی نہیں دی۔ اپنے لخت جگر کے علاج کیلئے وزیروں اور مشیروں کے گھروں کی دہلیز پر حاضری دیتے الیاس کے والد تاج محمد کے جوتے گھس گئے لیکن کسی نے اس کی فریاد سننے کی زحمت تک گوارانہ کی۔ تاج محمد کا کہنا ہے کہ صاحب حثیت افراد سے میں کس طرح امداد حاصل کروں، وہ مجھ سے کیوں نہیں ملتے؟ کیا وہ میری بات سن نہیں سکتے۔

کیا وہ میرے آنسوں دیکھ نہیں سکتے ؟ تاج محمد کا کہنا ہے کہ میں اب اس انتظار میں ہوں کہ کوئی تو دردِ دل رکھنے والا سامنے آئے جو ماں کی گود میں بچے کی سسکتی سانسوں کو خوشیوں میں بدل دے، اللہ نہ کرے کہ میں یہ بات سوچنے پر مجبور ہو جائوں کہ یہاں کوئی دردِ دل رکھنے والا نہیں ہے جو میرے بیٹے کی زندگی بچا کر اپنے لئے آخرت کا سامان پیدا کرے۔ قارئین۔۔۔ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے اس کنبہ کی حالت دیکھ کر ہر کسی کا دل چھلنی ہو سکتا ہے لیکن حکومتی سطح پر مجرمانہ خاموشی سے ایک 3 سالہ بچے کی زندگی بچائی نہیں جا رہی ہے، اس وقت نئی حکومت ملک کی باگ دوڑ سنبھال چکی ہے، مسلم لیگ ن وفاق اور پنجاب میں بلاشرکت غیرے حکمرانی کر رہی ہے۔

خیبر پختونخواہ کی حکمرانی اس پارٹی کے پاس ہے جس کے سربراہ ایک بڑا خیراتی ہسپتال چلا رہے ہیں۔ سوات کے اس محنت کش کے بچے کا علاج صوبائی یا وفاقی حکومت آسانی سے سرکاری خرچہ پر کروا سکتی۔ دل جیسی مہنگی اور خطرناک بیماری میں مبتلا یہ بچہ حکومت کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کی توجہ کا بھی منتظر ہے۔ موت کی کشمکش میں مبتلا الیاس کے علاج کے لئے درد دل رکھنے والے افراد رابطہ کرنا چاہیں تو اس نمبر 0302- 9551505 پر کر سکتے ہیں۔ مخیر حضرات AFIC ہسپتال راوالپنڈی کے اکائونٹ میں رقم جمع کروا کر ننھے پھول کو مرجھانے سے بچا سکتے ہیں۔

Syed Ahmed Ali Raza

Syed Ahmed Ali Raza

تحریر : سید احمد علی رضا