قائداعظم ہمیں معاف کر دیں ہم شرمندہ ہیں

Pakistan

Pakistan

اسلام وعلیکم کے بعد نہایت ہی شرمندگی سے عرض ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے آپ کے نام پر پاکستان کی عوام سے ووٹ لے لیے یہ وہی قوم ہے جس نے آپ کے شانہ بشانہ پاکستان کی آزادی کی جنگ لڑی اور اس جنگ میں کسی کا باپ شہید ہو گیا کسی کے بچوں کو نیزوں میں پرو دیا گیا کسی کی بہن اغوا کرلی گی کسی کی بیٹی کو سرعام زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا اور تو اور کسی کا پورا خاندان ہی ختم کر دیا گیا سب لوگوں نے ان قربانیوں کو برداشت کرلیا کہ ہم اپنے گھر میں اب ہنسی خوشی رہیں گے مگر کیا خبر تھی کہ جو اس وقت انگریزوں کے وفادار، ہندوستان کے حامی اور بیرونی ایجنٹ تھے پاکستان بننے کے بعد یہاں آکر بھی انہی کے وفادار رہیں گے اور انہیں انکی اسی وفاداری کے بدلے بڑی بڑی جاگیریں مل گئی اور قائد محترم انہوں نے ہی آپ کے نام کی تختیاں اپنے گلے میں لٹکا کر ہمیں دھوکے دینے شروع کر دیے اور وہ ہی ہمارے سب سے بڑے دشمن بن گئے اور ہم نے پاکستان کا ایک حصہ اپنے آپ سے الگ کروا لیا باقی بچ جانے والے پاکستان میں خون کا کھیل جاری ہے۔

ڈھونڈنے سے بھی کوئی محب وطن اور سچا پاکستانی ملنا محال ہو چکا ہے اس وقت کوئی پنجابی ہے تو کوئی سندھی کوئی مہاجر ہے تو کوئی بلوچی کوئی ہزارہ ہے تو کوئی پشتون کوئی سرائیکی ہے تو کوئی پوٹھوہاری ہے اور تو اور اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں ایک مسلمان کا ملنا بھی مشکل ہو چکا ہے کوئی سنی کے روپ میں ہے تو کوئی شیعہ کے رنگ میں ہے کوئی دیوبند ہے یہاں تو کوئی اہلحدیث ہے فرقے اور تفرقے بازیوں میں ہم آپس میں ہی دست وگریبان ہو چکے ہیں جبکہ بیرونی ایجنٹ ہمارے ان اختلافات کو مزید ہوا دیکر ہمیں آپس میں لڑوا رہے ہیں ہم پہلے تو اپنے عزو اقارب کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اب اپنی ہی لاش کو اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتے ہیں کہ نہ جانے کب کدھر سے کوئی دہشت گرد آئے گا اور ہمارا کام تمام کر دیگا۔

Quaid -e- Azam

Quaid -e- Azam

میرے قائد ہم تو اس ملک میں عزت و آبرو کی زندگی کو ترس گئے ہیں ایک طرف ملک بنانے والے ہیں اور ایک طرف ملک کو کھانے والے خونخوار درندے ہیں جن کے لیے پرٹوکول ہے انہیں وی وی آئی پی بنا کر رکھا جاتا ہے جن کے لیے پاکستان ایک سونے کا انڈہ دینے والی مرغی بن چکا ہے جن کو کوئی مرض بھی لاحق نہیں ہوتا مگر پھر بھی تمام سرکاری ڈاکٹر انکے آگے پیچھے گھومتے رہتے ہیں جن کے بچوں نے امریکہ یا انگلینڈ سے تعلیم حاصل کرنی ہوتی ہے اور پاکستان کی ساری بیوروکریسی انہی کے آگے ہاتھ باندھ کر غلامی کی زندگی گذار رہی ہے وہاں پر اس غریب پاکستانی کا حال جس نے قیام پاکستان کے وقت سے لیکر استحکام پاکستان تک اپنی نسلوں کی قربانی دے دی اسے تو آج بھی ذلیل ورسوا کیا جاتا ہے اسے اگر دوائی کی ضرورت پڑ گئی تو ہسپتالوں میں اسکی عزت کی دھجیاں آڑائی جاتی ہیں اگر تھانہ میں کوئی کام پڑ گیا تو وہاں پر بیٹھے ہوئے فرعون اس غریب اور مجبور پاکستانی کے خلاف وہی سلوک کرتے ہیں حضرت موسی کے ساتھ ہوتا تھا۔

تو اور ہم یہاں پر تیسرے درجے کے شہری بن کر رہ رہے ہیں اور جب سے آپ گئے ہیں تب سے سب لٹیرے اکھٹے ہو گئے ہیں اور ہر بار آپ کا نام لیکر ہمیں دھوکہ دینے آجاتے ہیں ہمیں سے ووٹ لیکر ہمیں پر مسلط ہو جاتے ہیں آج انہی کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کا راج ہے اور ان ملک دشمنوں کا جہاں دل کرتا ہے اور جیسے وہ چاہتے ہیں ہمیں دھماکوں سے آڑا دیتے ہیں اور اب تو ہمارے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ ہم اپنے کفن دفن کا انتظام ہی کر سکیں اس کے لیے بھی ہمیں دوسروں کی طرف دیکھنا پڑتا ہے، جناح صاحب آپ کے پاکستان میں آج آپ کی تصویر والے نوٹ وہ کام کر رہے ہیں جو شائد آپ بھی نہ کرسکتے ہر طرف رشوت کا بازار گرم ہے۔

کوئی بھی سرکاری محکمہ اس سے محفوظ نہیں کمیشن مافیاں نے اس ملک میں ہر
ادارے کا بیڑہ غرق کردیا ہے ہمارے بڑے بڑے ادارے ریلوے ،پی آئی اے، اسٹیل مل، پولیس، ہسپتال کوئی بھی اس سے بچا ہوا نہیں ہے۔ ہر جگہ کمیشن مافیا براجمان ہے اور تو اور ہمارے عوامی نمائندے سڑکیں نالیاں بنانے کے لیے ملنے والے ترقیاتی فنڈز میں سے کمیشن کھا رہے ہیں اور رہی سہی باقی کی کسر سرکاری ملازم پوری کر دیتے ہیں میں آپ سے کس کس کی شکایت کرو یہاں پر توہر شخص ہی لوٹ مار میں لگا ہوا ہے۔

جو جس شاخ پر بیٹھا ہوا ہے اسی شاک کو کاٹنے میں مصروف ہے ہمارے دشمن معصوم پاکستانیوںکو پیسے کے لالچ میں استعمال کرکے ہمارے ہی معصوم بچوں اور بچیوں کو بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں کبھی مذہب کے نام پر تو کبھی وطن کے نام پر اور تو اور ہم آپ کے پاکستان کے ہی حفاظت کرسکے اور نہ ہی آپ کی آخری آرام گاہ کی ہمیں معاف کر دیں ہم شرمندہ ہیں۔ والسلام، ایک عام پاکستانی

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03466444144