پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا کابینہ نے بجٹ کی منظوری دے دی، بجٹ کا مجموعی حجم 344 ارب روپے ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ ہو گا۔ افغان ٹزانزٹ ٹریڈ پر ایک فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔ کابینہ کا اجلاس وزیراعلی پرویز خٹک کے زیر صدارت پشاور میں ہوا۔ اجلاس میں 344 ارب روپے کے نئے بجٹ اور فنانس بل کی منظوری دے دی گئی۔
نئے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے البتہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر ایک فیصد ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیم اور صحت کے بجٹ میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں پشاور کے لئے دو بڑے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا۔ سابق حکومت کے شروع کئے گئے 2 منصوبوں کے نام بھی تبدیل کر دئیے گئے ہیں جبکہ لیپ ٹاپ سکیم ختم کر دی جائے گی۔
صوبے میں ریونیو اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیکس فری بجٹ پیش کریں گے۔ صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہوگی ضمنی بجٹ نہ لانا پڑے۔ بجٹ کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے ذرایع کو بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے باعث صوبائی ملازمین کی تنخواں اور پنشن میں اضافہ ناگزیر تھا۔ افغان ٹریڈ ٹرانزٹ کی نگرانی کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا جا رہا ہے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی پنجاب اور سندھ کی طرز پر ریونیو اتھارٹی بنائی جائیں گی۔