اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے شادی ہالوں پر دس فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایف بی آر کی جانب سے بینک اکائونٹس تک رسائی کی تجاویز مسترد کر دی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں جی ایس ٹی میں اضافہ واپس نہیں لیا جائے گا۔ اگر ساٹھ ارب روپے فراہم کر دیئے جائیں تو ایک فیصد جی ایس ٹی کی واپسی ہوسکتی ہے۔
اجلاس چیئر پرسن نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کو بتایا آئندہ سال انکم سپورٹ پروگرام میں سو ارب روپے رکھے جائیں گے۔ مالیاتی خسارے کو چار فیصد تک لانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے ختم ہونے سے سترہ سو میگاواٹ اضافی بجلی آئے گی۔
بجٹ پیش کرنے کے ساتھ ہی ٹیکسوں کی وصولی قانون کے مطابق ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایک فیصد تنخواہ بڑھانے سے 2 ارب تیس کروڑ روپے کا بوجھ پڑتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دفاع کے لئے 700 ارب سے زیادہ کا بجٹ مانگا گیا تھا۔ ہم نے دفاع کے شعبے کے لئے مطالبے سے کم بجٹ دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں۔
کمیٹی نے نے ایف بی آر کو بنکوں کے سینٹرل ڈیٹا تک رسائی کی مخالفت کی۔ فنانس بل میں ایف بی آر کو بینکوں کے سینٹرل ڈیٹا سسٹم تک رسائی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ فنانس بل کے تحت تمام بینک ایف بی آر کو کھاتہ داروں کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔