وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو مشرف غداری کیس میں شامل کیے جانے اور کام سے روکے جانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ زاہد حامد مشرف دور میں نجی کاری کے وزیر تھے لیکن انہیں تین نومبر سے چند روز قبل وزیر قانون بنایا گیا اور پھر ان کے باہمی مشورے سے تین نومبر کی ایمرجنسی نافذ کرکے ججوں کو نظر بند کیا گیا۔
درخواست گزار نے دعوی کیا ہے کہ پی سی او کے اجرا اور ججز نظر بندی کے حوالے سے مطلوبہ ریکارڈ بھی وزارت قانون میں ہے جو زاہد حامد کو وزیرقانون بنائے جانے کے بعد محفوظ نہیں رہا اور اس میں ردوبدل کا امکان ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں پرویز مشرف کے خلاف جاری ججز نظر بندی کیس اور آرٹیکل چھ کی کارروائی کے لیے زیر سماعت درخواست میں فریق بنایا جائے اور زاہد حامد کو ابطور وفاقی وزیر فوری طور پر کام سے روکا جائے تاکہ وزیراعظم نواز شریف پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلانے کی درخواست میں غیر جانبدارانہ رائے قائم کرسکیں۔