کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سندھ حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے رابطہ کمیٹی کو تین روز میں ملک بھر میں عوامی ریفرنڈم کرانے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے ذمہ داروں نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کی رائے دی۔ کراچی لال قلعہ گرانڈ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور مختلف شعبہ جات کے زمہداران کے ہنگامی مشاورتی اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے لیاری کے جرائم پیشہ افراد کو مقدموں سے آزاد کیا اور وزیر اعلی کا حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے قائم علی شاہ نے لیاری جا کر حاضری دی۔
الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے زمہ داروں سے سندھ حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے رائے طلب کی جس پر زمہ داران نے اپوزیشن بینچوں پر ہی بیٹھے رہنے کا مشورہ دیا۔ الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ سندھ حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ملک بھر میں تین روز میں ریفرنڈم کرایا جائے۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حالیہ واقع میں کوئی بھی دہشتگرد پکڑا نہیں گیا اگر میاں نواز شریف کی حکومت چار روز میں ان دہشتگردوں کو گرفتار کر لے تو وہ ان کا ہمشہ ساتھ دیں گے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ 5 لاکھ فوج اور متعدد ایجنسیوں کے ہوتے ہوئے بے گناہ شہریوں کا خون بہانے والے دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں اور گرفتار ایم کیو ایم کے کار کنان کو کیا جا رہا ہے۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ اور سپریم کورٹ میں اپنے لاپتہ کارکنان کے حوالے سے کیس دائر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری میں رینجرز اہلکاروں کو اغوا کر کے قتل کر دیا جاتا ہے لیکن وہاں کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز، فوج اور ایجنسیاں اگر نائن زیرو بند کرنا چاہتی ہیں تو بند کر دیں لیکن ایم کیو ایم کے کارکنان پر ظلم بند کر دیں۔