اسلام آباد (جیوڈیسک) لاپتہ افراد کے قومی کمیشن نے 400 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کر لی ہے۔ کمیشن نے حساس اداروں ، پولیس اور ایف سی کے حاضر سروس حکام کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کی سفارش کر دی۔ اسلام آباد چیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن نے لاپتہ افراد کی رپورٹ تیار کر لی۔ رپورٹ میں ایک ہزار 54 افراد میں سے 415 افراد کا سراغ لگا لیا۔ رواں ماہ کے آخر میں رپورٹ وزیر اعظم نواز شریف کو پیش کی جائے گی۔
کمشین نے لاپتہ افراد کے معاملے کو انسانی المیہ قرار دے دیا ۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن نے بلوچستان کے 64، پنجاب کے 145، سندھ کے 24 اور خیبر پختو خواہ کے 164 لاپتہ افراد کو لواحقین کے حوالے کر دیا۔ فاٹا کے 15، کشمیر کے 10 اور وفاقی دارالحکومت کے 23 لاپتہ افراد کو تلاش کیا گیا۔ کمیشن نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کی 21 نعشیں برآمد کرنے کا بھی انکشاف کیا، 13 کے ورثا کو بھی تلاش کیا گیا۔
رپورٹ میں انتہا پسندی، قبائلی رنجشیں، اغوا برائے تاوان اور ذاتی دشمنی کو لاپتہ ہونے کی وجوہات قرار دیا۔ اکثریت کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے پولیس کی اعانت سے اغوا کر کے تہہ خانوں میں رکھا۔ کمیشن نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو ہدایت کی ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں حساس اداروں ، پولیس اور ایف سی حکام کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔