پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا کا 344 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، پنشن 3 ہزار سے بڑھا کر 5 ہزار کر دی گئی، 2015 تک ملینیم ڈویلپمنٹ پروگرام کا ہدف حاصل کرنے کا اعلان، تھانہ کلچر کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا, تعلیم کے لئے 66 ارب 80 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے۔
پشاور خیبر پختوانخوا کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق نے پیش کیا۔ بجٹ تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ صوبے کو دوبارہ امن کا گہوارہ اور پشاور کو پھولوں کا شہر بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوات اور ڈیرہ غازی خان میں 1122 کا نظام قائم کیا جائے گا۔ صوبے میں جلد انتخابات کروائے جائیں گے۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ بجٹ 2013-14 میں کیلاش برادری کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
گندم پر سبسٹدی کی مد میں 2 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبے میں موبائل کورٹس بنائی جائیں گی۔ ماربل اور گرینائٹ کی ترقی کے لئے 30 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر کے لئے 10 ارب سے زائد کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ صوبے کے اپنے محاصل کا تخمینہ 10 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ صوبے کو رائلٹی کی مد میں 27 ارب روپے ملیں گے۔ 2015 تک ملینیم ڈویلپمنٹ پروگرام کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ صوبے کو 198 ارب روپے وفاقی محاصل سے ملیں گے۔
پانی کے خالص منافع کی مد میں 6 ارب روپے ملیں گے۔ خیبر پختونخوا میں پنشن 3 ہزار سے بڑھا کر 5 ہزار کر دی گئی ہے۔ صحت کے لئے 22 ارب 80 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجلی بحران کے خاتمے کے لئے 2 منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پن بجلی گھروں سے 2 ارب 22 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔ غیر مقامی خواتین اساتذہ کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جائے گی۔ زراعت کے لئے 2 ارب سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔ 118 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
ماحولیات کے لئے ایک ارب 27 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ صوبے میں نئی ٹورازم پالیسی متعارف کروائی جائے گی۔ پشاور میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کی منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے۔ بجٹ میں صحافیوں کی بہبود کے لئے 5 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نیتھانہ کلچر کو مکمل تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔