خیبر پختونخوا کیعوامی بجٹ میں توانائی اور تعلیمی شعبے میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ وزیر خزانہ سراج الحق نے بتایا کہ ٹیلی فون اورآن لائن درج کرائی گئی ایف آئی آر پر بقیہ کارروئی تھانیدار کی ذمے داری ہوگی۔ پٹواری کلچر کے خاتمے کے لئے لینڈ ریوینیو بورڈ بنے گا اور زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔
تعلیم کے شعبے کیلئے 66 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے جبکہ صحت کے شعبے کیلئے 22 ارب 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ توانائی کے شعبے میں 457 میگاواٹ کے چار نئے منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔۔سو دیہات کو شمسی توانائی کے کے ذریعے بجلی مہیا کئے جانے کی تجویز ہے۔
غربت کی شرح کو 3 سال میں موجودہ شرح کے نصف تک لانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بونیر میں ماڈل سٹی کے قیام کے لئے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔۔وزیرخزانہ سراج الحق کے مطابق تعلیم کے شعبے میں 500 غیر جانب دار مانیٹرز پر مشتمل جدید نظام تشکیل دیا جائے گا جس کے لئے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا ایجوکیشن اور جوائنٹ ایجوکیشن ایڈوائزری کمیشن قائم کیا جا رہا ہیجس کے تحت یکساں نصاب اور نظام تعلیم سمیت تعلیم سب کے لئے کو یقینی بنایا جائے گا۔50 کروڑ روپے کے فنڈ سے مستحق طلبہ کے لئے وظائف مختص کئے جائیں گے۔ غریب طلبہ کی فیسوں کی ادائیگی کے لئے 80 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔۔ مزدور طبقے کے بچوں کو تعلیم کے لئے اقرا فروغ تعلیم کے نام سے پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ 50 کروڑ روپے کی رقم سے ہیلتھ انشورنس اسکیم شروع کی جائے گی۔ غریب اور نادار مریضوں کو انسولین کی مفت فراہمی کے لئے ڈھائی کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔۔دوران زجگی شرح اموات کو کنٹرول کرنے کے لئے 30 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔ کینسر اور ہیپٹائٹس سی کے مستحق مریضوں کے لئے 67 کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ کئے جائیں گے۔
خودکفالت کے نام سے قرضہ اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے کے آسان قرضے دیئے جائیں گے۔ ایک ارب روپے کی لاگت سے مائیکرو فنانس اسکیم بھی شروع کی جارہی ہے۔ بے روزگار نوجوانوں کو ایک سال تک 2 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔
وزیر اعلی اور گورنرسیکریٹریٹ کے نان سیلری بجٹ میں 50 فیصد کٹوتی کی گئی ہے جبکہ گورنر وزیر اعلی، اسپیکر، سرکاری افسران، ارکان اسمبلی اور صوبائی وزرا کے بیرون ملک سرکاری علاج پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔