سندھ بجٹ: خدمات کے شعبے پر ٹیکس کا دائرہ وسیع کردیا گیا

Sindh budget

Sindh budget

سندھ بجٹ میں خدمات کے شعبے پر ٹیکس کا دائرہ وسیع کردیا گیا۔ میرج ہالز،لانز، بیوٹی پارلرز، جمز، فٹنس اور سلمنگ سینٹرز بھی ٹیکس کے جال میں آگئے۔ سندھ میں بجٹ میں وفاق کی طرح جی ایس ٹی میں اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔

پراپرٹی ٹیکس کی شرح بیس سے بڑھا کر پچیس فیصد کردی گئی ہے۔ صوبے میں انفراسٹراکچر لگان میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے میرج ہالز، لانز، ہیلتھ کیئر، مساج سینٹرز پر ٹیکس نافذ کر دیا گیا۔ آٹو ورکشاپ، آٹ ڈور فوٹو گرافر، ویڈیو گرافر بھی اب ٹیکس دیں گے۔ لیگل پریکٹیشنرز، اکاٹنٹس اور آڈیٹرز پر ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ ایڈورٹائزنگ ایجنٹس، ایونٹ مینجمنٹ پر ٹیکس دینا ہوگا۔

پرائیوٹ سیکیورٹی ایجنسیز پر دس فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ پندرہ سو روپے ماہانہ سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں پر ٹیکس عائد ہو گا۔ طلبا اور گھریلو استعمال پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی۔ بیوٹی پارلرز، جیم، فٹنس اور سلیمنگ سینٹرز پر دس فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا۔ شراب کی خرید و فروخت کی لائسنس فیس بڑھا کر آٹھ لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ شراب کے امپورٹ پرمٹ کی فیس بھی بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

مالی بجٹ 2013 میں صحت کے شعبے کیلئے 53 ارب روپے تو مختص کر دئیے گئے ہیں لیکن سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو ادویات اسپتالوں سے فراہم کرنے کے بجائے اس کے اضافی اخراجات مریضوں کو ہی برادشت کرنے پڑتے ہیں صوبائی بجٹ ہو یا وقافی بجٹ صحت کے شعبے میں مختص کئے جانے والے بجٹ میں ہر سال اضافہ تو کردیا جاتا ہے تاہم اس بجٹ میں سے صرف ایمر جسنی میں آنے والے کو علاج کی سہولت میسر آتی ہے۔

جناح اسپتال کی ایمرجسنی انچارج اور جوائبٹ ڈایریکٹر کہتی ہیں کہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ بجٹ میں پبلک سیکٹر اسپتال میں آنے والے ہر مریض کو تمام ادویات فراہم کرنا ناممکن ہے۔ جناح اسپتال کراچی میں یومیہ اوپی ڈی اور ایمرجسنی میں آنے والے مریضوں کی تعداد دوہزار سے تجاوز کر جاتی ہے جبکہ سندھ کے دیگر سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج ہزاروں مریض تو اسپتالوں میں داخلوں کے حصول اور طب کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ایسی صورت حال میں بجٹ میں مختص رقم مریضوں کے مکمل علاج سے کوسوں دور رہتی ہے۔