ہمارے والد کو لاپتہ ہوئے ایک سال گزر گیا چیف جسٹس سمیت کسی حکومتی شخصیت نے ہماری دادرسی نہ کی ایسا لگتا ہے کہ اس ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں

بھمبر : ہمارے والد کو لاپتہ ہوئے ایک سال گزر گیا چیف جسٹس سمیت کسی حکومتی شخصیت نے ہماری دادرسی نہ کی ایسا لگتا ہے کہ اس ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیںاور یہ ملک صرف مخصوص لوگوں کیلئے بنا ہے جنہیں عدالتیں اور حکومتیں پروٹوکول دیتی ہیں غریبوں اور عام لوگوں کا یہاں کوئی جگہ نہیں۔

اگر حکومت ہمارے والد کو بازیاب نہیں کروا سکتی اور ہمیں انصاف فراہم نہیں کر سکتی تو ہمیں کسی دوسرے ملک بدر کر دیاجائے ان خیالات کا اظہار بھمبر سے ایک سال قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہو جانے والے بھمبر رجانی کے رہائشی محمد اخترکی بچیوں مشعل اختر، عروج اختر نے اپنی تین دیگر معصوم بہنوں اورایک ذہنی معذور بھائی کے ہمراہ کشمیر پریس کلب میں اپنی درد بھری روداد سناتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ 10 جون 2012 کو ہمارے والد کو دن دیہاڑے بھمبر رجانی کے قریب موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے غائب کروا لیا گیا انکی گمشدگی کی ہم نے تھانہ سٹی بھمبرمیں درخواست دی ایس پی سمیت دیگر ضلعی آفیسران اور سیاستدانوں کے نوٹس میں لایا اور راولپنڈی اسلام آباد پریس کلب میںوالد کی گمشدگی کے حوالے سے مظاہرے بھی کیے لیکن میڈیا کے سوا ہماری کسی نے ایک نہ سنی اور طفل تسلیاں دیکر ٹرخا دیا۔

انہوںنے بتایاکہ ہم نے اس سے قبل بھی متعدد بار میڈیا کے ذریعے انصاف پسند چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی نوٹس لینے کامطالبہ کیا اور کئی حکومتی زعماء کو خطوط بھی لکھے لیکن کسی جگہ بھی ہماری شنوائی نہ ہوئی انہوں نے کہاکہ ہماری والدہ پہلے ہی قتل ہو چکی ہیں اور والد ہی ہمارا واحد آسرا تھے جو کسی پس پردہ قوت نے ہم سے چھین لیے ہیں۔

آج ہم پانچ بہنیں کرائے کے مکان میں اپنے معذور بھائی کے ہمراہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس ملک میں انصاف اور حکومت نام کی کوئی چیز نہ ہے انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر سے اپیل ہے کہ اگر ہمیں انصاف نہیں مل سکتا تو ہمیں کسی دوسرے ملک بدر یا پھر دارامان میں پناہ دی جائے۔