اسلام آباد (جیوڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے جنرل سیلز ٹیکس میں ایک فیصد اضافے کی مخالفت کر دی جبکہ بجلی کے کمرشل اور صنعتی کنکشن پر سالانہ پانچ لاکھ روپے تک کے بل پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہو گا۔
اجلاس چیر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جی ایس ٹی فوری طور پر انیس فیصد سے کم کر کے سولہ فیصد کرے۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ اسحاق ڈار گزشتہ سال جی ایس ٹی پندرہ فیصد کرنے پر زور دیتے رہے۔
آج حکومت میں آئے تو جی ایس ٹی سترہ فیصد کر دیا گیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ حکومت نے سترہ فیصد کی بجائے انیس فیصد جی ایس ٹی عائد کیا ہے۔ نان رجسٹرڈ افراد کو سامان کی سپلائی پر اضافی دو فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سینیٹر عثمان نے انتالیس لاکھ امیر ترین افراد کو براہ راست ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کے لئے زور دیا۔
کمیٹی نے سالانہ دو لاکھ روپے اسکول فیس پر ٹیکس عائد کرنے کی بھی منظوری دی۔ کمیٹی نے بجلی کے کمرشل اور صنعتی کنکشن پر سالانہ پانچ لاکھ روپے تک کے بل پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی منظوری دیدی۔ اس سے پہلے کمرشل اور صنعتی کنکشن پر سالانہ دس لاکھ روپے تک کے بل پر ٹیکس ریٹرن وصول کیا جاتا تھا۔