نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امرناتھ یاترا کے زائرین کو عسکریت پسندوں سے خطرہ ہے۔ تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدام کرینگے۔ بھارتی وزیر داخلہ سوشیل کمار شندے نے کہا ہے کہ جموں اور کشمیر میں امرناتھ یاترا کیلئے جانیوالے زائرین کو عسکریت پسندوں کی جانب سے خطرہ ہے۔
تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائیگا۔ دوسری جانب ناردرن کمانڈ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ انچیف لیفٹیننٹ جنرل کے ٹی پرنائیک نے ذرائع کو بتایا کہ سکیورٹی اداروں کو کچھ معلومات ملی ہیں جس کے مطابق عسکریت پسند یاترا کیلئے جانی والے زائرین پر حملے کر سکتے ہیں۔
جبکہ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی حکومت نے بھی امرناتھ یاترا کے راستوں کو انتہائی حساس اور عسکرت پسندوں کے حملوں کیلئے آسان اہداف قرار دیا ہے تاہم حریت کانفرنس گیلانی کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے سوشیل کمار کے یاترا کیلئے جانے والے زائرین پر ممکنہ حملوں کے خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امرناتھ یاترا کیلئے جانے والوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے اس قسم کی خبروں کا پروپیگنڈہ کرنے کا مقصد آزادی کی تحریک کو بدنام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں فوج کی طرف سے مجوزہ آپریشن شیوا مکمل منصوبہ بندی اور مناسب سے تیار کیا گیا ہے جس کا واحد مقصد وادی میں آزادی کی تحریک کو بدنام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی ایک گھنانی سازش ہے اور انتہائی قابل مذمت اقدام ہے کہ بھارت اس طرح کی خبریں پھیلا کر اپنے عوام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے یاترا کی کبھی بھی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کبھی اس حوالے سے اعتراض کیا ہے۔
تاہم بھارتی حکومت ایک مذہبی رسم کو اپنے سیاسی اور عسکری عزائم کو عمل جامع پہنانے کیلئے بہانہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امرناتھ شرائن بورڈ نے جموں وکشمیر حکومت کے متوازی ایک حکومت قائم کی ہے۔ آپریشن شیوا کا مقصد یاترا کے راستوں کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنا، تحریک آزادی کو فرقہ ورانہ فسادات کے طور پر پیش کرنا اور یاتریوں اور ان کے خاندانوں کے درمیان شبہات پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاتری گزشتہ ایک سو پچاس سالوں سے امرناتھ آتے ہیں اور کشمیری عوام نے ہمیشہ ان یاتریوں کا کھلے دل سے خوش آمدید کہا ہے اور ان کی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے جس کی وا ضح مثال 2008 کے واقعات ہیں جب قابض فوجی لوگوں پر گولیاں چلا رہے تھے تو کشمیر کے لوگ ان یاتریوں کو پناہ دیئے ہوئے تھے۔