اسلام آباد (جیوڈیسک) ٹارگٹ کلنگ ختم کرنے کے لیے وفاق کا سندھ حکومت کو ایک ماہ کا وقت دینے کا فیصلہ، صوبائی حکومت کارکردگی نہ دکھا سکی تو معاملات وفاقی حکومت اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں عسکریت پسند گروپوں کے درمیان گٹھ جوڑ قائم ہے۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا جبکہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے گاڑیوں میں سیکیورٹی چپس استعمال کی جائیں گی۔ وفاقی وزارت داخلہ میں چودھری نثار کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے سربارہان، رینجرز، لیویز اورکوسٹ گارڈز کے حکام بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں مختلف عسکریت پسند گروپوں کے درمیان گٹھ جوڑ قائم ہے اور یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ اس میں انتہائی غیر معروف گروپ بھی شامل ہیں۔، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی صوبنے میں تعینات پیرا ملٹری فورسز متعلقہ صوبائی حکومتوں کو جوابدہ ہوں گی،دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے گاڑیوں میں سیکیورٹی چپس استعمال کی جائیں گی۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد اور ارولپنڈی کی گاڑیوں میں یہ سیکیورٹی چپس لگائی جائیں گی۔یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو موثر بنایا جائے گا اور اس کے لئے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل قائم کیا جائے گا۔ سندھ میں ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لئے صوبائی حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا،اور صوبائی حکومت کو انٹیلی جنس شئیرنگ سمیت درکار بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایک ماہ میں سندھ حکومت کی طرف سے فعال کارکردگی نہ دکھانے پر وفاقی حکومت خود اقدامات کرنے کی پیشکش کرے گی۔وزیر داخلہ چودھری نثار ایک ہفتے میں سندھ کا دورہ بھی کریں گے جہاں وہ کراچی میں امن وامان کو بہتر بنانے کے حوالے سے گورنر اور وزیر اعلی سندھ سے ملاقاتیں کریں گے۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد کو سیکیورٹی کے حوالے سے ماڈل سٹی بنایا جائے گا جس کے لییاسلام آباد کے تمام پولیس اسٹیشنز کو کمپیوٹرائذڈ کیا جائے گا۔یہ بھی طے پایا ہے کہ نئی سیکیورٹی پالیسی کی تیاری میں سیکیورٹی اداروں کی تجاویز شامل ہوں گی اور آئندہ دو ہفتوں میں نئی سیکیورٹی پالیسی تشکیل دے لی جائے گی ۔نئی سیکیورٹی پالیسی کا اعلان اعلی قیادت کی طرف سے کیا جائے گا۔