قوم کی بیٹی اور دختر مشرق بے نظیر بھٹو کی آج 60 ویں سالگرہ منائی جائی جا رہی ہے۔ اکیس جون 1953کو کراچی میں ذوالفقار علی بھٹو کے ہاں اس عظیم شخصیت کا جنم ہوا جس نے 3 دہائیوں تک پاکستانی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بے نظیر بھٹو نے اعلی تعلیم برطانیہ کی ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی۔
1978 ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے بعد پیپلزپارٹی کو فعال کرنے کے لئے بے نظیر بھٹو کی جہدوجہد اور قربانیوں کو ان کے ساتھی آج بھی یاد رکھے ہوئے ہیں۔ ضیاالحق کے دورحکومت میں نظیر بھٹو جلاوطنی پر مجبور ہوئیں۔ اس دوران انہیں اپنے بھائی شاہنواز بھٹو کی ناگہانی موت کا صدمہ بھی برداشت کرنا پڑا۔
1986 میں بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں اور 1987 میں آصف علی زرداری کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ 1988 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد نظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں جبکہ 1993 میں انہیں دوسری بار وزیراعظم بننے کا اعزاز نصیب ہوا۔ 1996 میں انہی کے دور حکومت میں انکے بھائی میر مرتضی بھٹو ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے۔
حکومت کے خاتمے کے بعد نظیر بھٹو نے ایک بار پھر جلاوطنی اختیار کی۔ بے نظیر بھٹو پر لگائے گئے کرپشن الزامات 2007 میں ختم کئے گئے جس کے بعد وہ اسی سال 18 اکتوبر کو وطن واپس پہنچیں۔ کارساز کے مقام بے نظیر بھٹو کے اسقبالیہ جلوس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
جس میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ اس دوران بے نظیر بھٹو نے مشرف کی 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے خلاف بھی جدوجہد کی۔ ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے والی بے نظیر بھٹو 27 دسمبر 2007 کو روالپنڈی کے لیاقت باغ میں اسی عفریت کا شکار ہو گئیں۔ ان کی شہادت نے نہ پیپلز پارٹی کو بلکہ دنیائے سیاست کو ایک بہادر، ذہین اور عظیم رہنما سے محروم کر دیا۔