2013 کے انتخابات کے متعلق مختلف افواہیں زیر گردش رہیں۔کہا جاتا رہا کہ انتخابات تین ماہ یا تین سال التوا کا شکار ہو سکتے ہیںمگر تمام ترخدشات و خطرات کے باوجود مقررہ تاریخ پر انتخابات کا انعقاد قابل تحسین ہے۔ بتاتا چلوں کہ 25 اپریل کو مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے راقم کے کالم میں 22 اپریل 2013 کو میاں شہباز شریف کے منڈی بہائوالدین کی تحصیل ملک وال میں ہونے والے جلسہ کا احوال قلمبند کرتے ہوئے راقم نے لکھا تھا کہ 2008 کے عام انتخابات میں منڈی بہائوالدین سے تمام قومی و صوبائی نشستوں سے پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب قرار پائے تھے۔
لیکن پیپلز پارٹی کی عوام کُش پالیسیوں کے باعث شاید اب کی بار ایسا نہ ہو۔ مذکو رہ کالم کی آخری لائن ملاحظہ ہو، شاید پی پی پی کا سحر اب ہوا ہو چکا اور اگلی واری فر زرداری صرف کانوں کو بھلا لگنے والا نعرہ ہی رہے۔ انتخابات کے رزلٹ نے یہ بات ثابت کر دی کہ جمہوری نظام میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہی ہیں۔
حالیہ عام انتخابات میں منڈی بہائوالدین سے پیپلزپارٹی کا کوئی امیدوار بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔یہی صورت حال ملک کے دیگر اضلاع کی رہی۔ عوام نے فلاح عامہ کو پس پشت ڈال کر اپنی جیبیں بھرنے والوں کو بری طرح ریجیکٹ کر دیا۔ملک بھر سے بھاری اکثریت حاصل کرنے والی جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف تیسری بار ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
ایک بات جس کا ذکر کرنا ضروری خیال کروں گا وہ یہ کہ نئی منتخب حکومت نے سابقہ حکومت کے برعکس کابینہ کی تعداد بہت کم رکھی جو یقینا احسن اقدام ہے۔ منتخب ہونے سے پہلے ن لیگ نے جو وعدے کئے ان میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ، مہنگائی کا خاتمہ اور غربت کا خاتمہ سرفہرست رہے۔ یہ بات درست ہے کہ بجلی کا شاٹ فال کم کرنا اک، دو دن کا کام نہیں، تاہم ن لیگ کی حکومت آنے اورہمسایہ ملک سے بجلی درآمد کرنے کے منصوبہ کے باوجود تاحال لوڈشیڈنگ میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آسکی۔
Load Shedding
فیصل آباد میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کے گھروں میں موجود خواتین کے ساتھ پولیس نے جو بہیمانہ سلوک کیا۔ وہ قابل صد افسوس ہے۔ پٹرول اور بجلی کی آئے روز بڑھتی قیمتوں نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔ ان کی قیمتوں کو بنیاد بنا کر روزمرہ کی ہر ہر شے کے نرخ بڑھا دئیے جاتے ہیںاوراس پہ ستم یہ کہ سیلز ٹیکس کی شرح میںبھی مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
جس سے مہنگائی کی شرح بلند سے بلند تر ہوتی جا رہی ہے۔ وفاقی بجٹ کو ہر سال عوام دوست اور غریب دوست بجٹ کہا جاتا ہے مگر حقیقت یہ کہ بڑے طبقہ کو ہر بار نوازا جاتا ہے اور غریب کا ہمیشہ سے استحصال ہوتا آرہاہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا دولتمند امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب، غریب سے غریب تر، جبکہ درمیانہ طبقہ ختم ہونے کے قریب ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے مگر اس کا ہر گز، ہر گز یہ مطلب نہیں کہ عوام کی خواہشات اور امیدوں کا قتل عام کیا جاتا رہے۔حالیہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ساتھ جو ہوا، جیسے ہوا، کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اگر موجودہ حکومت نے بھی گزشتہ حکومت کی پیروی کرتے ہوئے اپنی من مانی کی اور عوام کو ریلیف نہ دیا تو مسلم لیگ ن کا بھی وہی حال ہو گا جو پاکستان پیپلز پارٹی کا ہوا۔ اس لئے میاں صاحب! ذرا دھیان رہے۔ عوام اب اتنے بھولے بھی نہیں رہے۔اب “یہ جو پبلک ہے یہ سب جانتی ہے۔