معیشت کی ترقی کیلئے اسلامی بینکاری کو قومی ایجنڈے کا حصہ ہونا چاہیے، سلیم اللہ
Posted on June 23, 2013 By Tahir Webmaster کراچی
کراچی : اسلامی بینکاری نظام کو قومی ایجنڈے کا حصہ ہونا چاہیے جس سے نہ صر ف معشیت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے بلکہ عوام کی خوشحالی بھی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسٹیٹ بینک کے اسلامی بینکاری کے سربراہ سلیم اللہ نے دوسری اسلامی فنانس کانفرنس اور ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے کہا اس کانفرنس کا انعقاد پبلیسٹی چینل نے نمایا کاروباری و تعلیمی اداروں کے تعاون سے کیا تھا۔
اس موقع پر کراچی چمبر کے سینئر نائب صدرشمیم فرپو، ای وائی سدات حیدر کے سربراہ ابراہم سدات کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئر مین محمد نعیم قریشی، کانفرنس ڈائرکٹر محمود ترین، میزان بینک کی اسلامی بنکاری کے سربراہ محمد رضا، بینک الفلاح کے سربراہ رضوان عطا، یو بی ایل امین کے سربراہ نصرت نصراللہ، بینک الفیصل کے سربراہ فواد فاروقی، عتیق الرحمٰن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سلیم اللہ کا دو روزہ کانفرنس و آگاہی سیشن کے دوران 30 سے زائد ما ہرین نے خطاب کیا اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا اس موقع پر عوام کی آگاہی کیلئے مختلف سیشنز بھی ہوئے۔ کانفرنس کے ساتھ اسلامی مالیاتی موضوعات و خدمات پر ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جن میں بینک الفلاح، یو بی ایل امین، مسلم کمرشل بینک، عسکری بینک، شیخ زائد اسلامک سینٹر، آئی سی ایم اے اور دیگر اداروں نے اسٹال لگائے۔
عوام کی ایک بڑی تعداد نے اس نمائش کو دیکھا۔ سلیم اللہ نے کہاکہ اسلامی بینکاری کو گذشتہ ایک دھائی میں نہ صر ف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں پزیرائی ملی ہے۔ اسلامی بینکاری کے ماڈل کو دنیا بھر میں متبادل معیشت کے طور پر لیا جا رہا ہے جبکہ مسلمانوں کی اکثریت والے ممالک میں اس کی ترقی قابلِ دید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کو ملک میں وسیع پیمانے پر فروغ دینے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے جس کے تحت ملک میں موجود برانچوں کی تعداداگلے پانچ سالوں میں دوگنا کرکے ایک ہزار سے دو ہزار تک کیا جائے گا جبکہ اسکا حجم بینکاری صنعت میں دس سے پندرہ فیصد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک ملک میں اسلامی بینکاری کے حوالے سے موجود عوام کے اذہان میں ابہام دور کرنے کے لئے اسلامی بینکوں کے ساتھ ملکر بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ اسکے علاوہ بینکوں کی مالیاتی اور شرعی اصلاح کا کام بھی جاری ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ علماء کی ایک تعداد اسلامی بینکاری کے خلاف ہے لیکن انکے اعترازت کو سسنا ہو گا تاکہ وہ بھی اسلامی نظامِ میعشت میں دیگر علماء کے ساتھ کھڑے ہو اور پھر عوام کا اعتماد اسلامی بینکاری کی طرف بڑھ جائے۔
اس موقع پر معارف معیشت دان ابراہیم سادات نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت کے کارکنان کو اسلامی اصولوں پر مکمل مہارت ہونی چاہیے اور ان کی ذات بھی اسلامی ظرزِ عمل کی عکاسی کرتے ہو جس کے بغیر اسلامی نظام معیشت کو تر قی دینا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام بینکاری کو عوام سطح پر متعارف کران کی ضرورت ہے جبکہ اس کی ترویج سکولوں کے نصاب سے کرنی چاہیے۔
اس موقع پر کراچی چیمبر کے سنیئر نائب صدر شمیم فرپو کا کہنا تھا کہ اسلام بینکاری اور تکافل کی صنعت اسی وقت عوام اور کاروبا ری برادری میں پزیرائی حاصل کر سکتی ہے جب تک اس کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی نہ کی جائے اور اس ضمن میں اس کانفرنس کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حا مل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرامات سے کاروباری برادری اور اسلامی بینکرز کا ایک مکالمہ ہوتا ہے جس سے ذہن میں موجود خدشات کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے لہذا ایسے پروگرامات ہر سال منعقد ہونے چاہیے۔ انہوں نے پبلیسٹی چینل کے کردار اور کاوشوں کو بھی سراہا۔