سانحہ دیامر : کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ملوث ہونے کا شبہ

Organization Lashkar

Organization Lashkar

دیامر (جیوڈیسک) میں غیر ملکی سیاحوں کے قتل میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی اور جنود حفصہ کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ ملحقہ علاقوں میں پاک فوج کے سرچ آپریشن میں 35 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ نے دیامر میں قتل ہونے والے چار غیر ملکی سیاحوں کی ٹریول ہسٹری حاصل کرلی۔ دیامر ذرائع کے مطابق جگلوٹ کے علاقے میں حرکت الانصار کا تربیتی مرکز تھا۔ 2002 میں حرکت الانصار نے کیمپ خالی کیا تو لشکر جھنگوی نے اس پر قبضہ کر لیا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سارے معاملے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے کیونکہ کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی اور جنود حفصہ کو افغانستان سے اسلحہ اور مدد مل رہی ہے۔ سیاحوں کے قتل مقصد کا پاک چین تعلقات متاثر کرنا ہے۔ دوسری جانب سانحہ دیامر کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق دہشتگردی کے اس واقعے میں یوکرائن کے چار، چین کے دو، امریکی نژاد چینی ایک، روس اور نیپال کا بھی ایک ایک باشندہ قتل ہوا۔

حملے کے وقت ایک چینی اور ایک نیپالی سیاح موقع سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے جنہیں متعلقہ سفارتخانوں کے حوالے کر دیا گیا۔ دیامر میں غیر ملکی سیاحوں کے قتل کے بعد ملحقہ علاقوں میں پاک فوج کا سرچ آپریشن جاری ہے جس میں 35 سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

نے دیامر میں قتل ہونے والے چار غیر ملکی سیاحوں کی ٹریول ہسٹری حاصل کرلی۔ قتل ہونے والا چینی نژاد امریکی سیاح ہونگ لوچن 9 جون کو جبکہ یوکرائن سے تعلق رکھنے والا مقتول سیاح کو لوتشکن مائی کالو 7 جون کو اسلام آباد آیا۔ مقتول روسی سیاح جینڈی جیری وسکو 4 جون کو اسلام آباد آیا تھا۔ نیپال سے تعلق رکھنے والے مقتول سیاح
سونا شرپا 12 جون کو واہگہ بارڈر سے پاکستان آیا تھا۔