لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تین نومبر کو آئین شکنی کے جرم میں پرویز مشرف کے ساتھ کون کون شریک تھا یا نہیں، اس بات کا فیصلہ تفتیش اور ٹرائل میں ہو گا، یہ عمل چند ڈکٹیٹرز کا تھا انہیں تک محدود رہنا چاہئے۔
لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر ذرائع سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں صرف جنرل ارشاد کو سزا ملی تھی فوج کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تھا پاکستان میں بھی جنرل پرویز مشرف نے با اختیار شخص کی حیثیت سے اپنے اختیار کا استعمال کرتے آئین شکنی کی اور جو لوگ اس کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
ان کو بھی اس کام پر مجبور کیا یہ لوگ رضا مندی سے شریک ہوئے یا مجبور ہو کر جرم میں شامل ہوئے یہ بات ٹرائل میں سامنے آجائے گی۔ جنرل پرویز مشرف کے حوالے سے حکومت پر کوئی دباو ہے نہ ہی کسی قسم کا کوئی دباو قبول کیاجائے گا۔قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی میں بھی جنرل پرویز مشرف کے ٹرائل کے حوالے سے متفقہ قرارداد لانا چاہتے ہیں تاہم تمام اپوزیشن رہنماوں نے اپنی قیادت سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے۔