پاکستان میں منشیات نہ صرف معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں بلکہ منشیات کی سمگلنگ سے حاصل ہونے والا پیسہ دہشتگردی کیلئے بھی استعمال ہو رہا ہے۔ افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کیبعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا جہاں سے آنے والے منشیات اور اسلحہ کلچر نے پاکستانی معاشرے کو زہر آلود کر دیا۔
پوست کی کاشت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی کی جانے لگی تاہم شدت پسندوں کے خلاف آپریشنز کے دوران اس پرقابو پا لیا گیا لیکن اس کے باوجود افغانستان کے راستے منشیات کی سمگلنگ کا سلسلہ نہ رک سکا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ منشیات سے حاصل ہونے والا پیسہ ہی وطن عزیز میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔
دہشتگردی کی لہر میں اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور ہزاروں شہری شہید ہوچکے ہیں لیکن موت کا کھیل کھیلنے والوں کو منشیات کی آمدنی سے اسلحے کی بلا روک ٹوک ترسیل جاری ہے۔
ایک طرف نئی نسل منشیات کی لت میں مبتلا ہو رہی ہے تو دوسری طرف ان دیکھی گولی گھروں کا چراغ بجھا رہی ہے۔ پولیس چرس اور ہیروئن کی چھوٹی بڑی کھیپ تو آئے روز پکڑتی رہتی ہے لیکن موت کے اصل سوداگروں پر ابھی تک ہاتھ نہیں ڈالا جا سکا۔