صرف مشرف نہیں سب کا ٹرائل کیا جائے : اپوزیشن کا مطالبہ

Opposition

Opposition

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر کا ٹرائل 12 اکتوبر 1999 سے شروع کیا جائے، حکومت فوج کی تضحیک کا تاثر نہ دے، دہشت گردی پر جامع پالیسی مرتب کی جائے، 6 ماہ حکومت کے لئے اہم ہیں، شیخ رشید اور دیگر اپوزیشن اراکین کا اجلاس میں اظہار خیال۔ اپوزیشن اراکین نے قومی اسمبلی میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پرویز مشرف پر تین نومبر 2007 کا ٹرائل کرنے کی بجائے یہ سلسلہ 12 اکتوبر 1999 سے شروع کیا جائے۔

ماضی کے تمام آمروں کا بھی ٹرائل کیا جائے۔ حکومت فوج کی تضحیک کا تاثر نہ دے۔ فوج کبھی سابق آرمی چیف کے خلاف کارروائی نہیں چاہتی۔ قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم نے کہا کہ حکومت دوہرا معیار نہ اپنائے اور سابق صدر پرویز مشرف کا ٹرائل تین نومبر 2007 سے شروع کرنے کی بجائے 12 اکتوبر 1999 سے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکندر مرزا، سابق گورنر جنرل غلام محمد کی وجہ سے ملک خمیازہ بھگت رہا ہے۔

سب کو عدالتی کٹہرے میں لایا جائے۔ 1956 سے اب تک تمام فوجی آمروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ حکومت جس طرف جا رہی ہے وہ خود بھی پوری طرح آگاہ ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف12 اکتوبر 1999 سے کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ موجودہ 6 ماہ حکومت کے لئے اہم ہیں۔ اس وقت فوج جمہوریت کی حمایت کر رہی ہے۔

حکومت صرف پرویز مشرف کے خلاف نہیں بلکہ 627 لوگوں کے خلاف کارروائی کرے تاکہ یہ تاثر نہ جائے کہ فوج کی تضحیک ہو رہی ہے۔ فوج کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ سابق آرمی چیف کے خلاف کارروائی ہو۔

مسئلہ یہ ہے کہ شیر کسی کا مشورہ نہیں مانتا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دہشت گردی کا معاملہ اتنا گھمبیر ہو گیا ہے کہ پہلی مرتبہ کور کمانڈر میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ بڑا خطرہ اندرونی ہے۔ ہمیں ایک قرار داد پاس کرنی چاہیے کہ ہم دہشت گردی کی ہر شکل کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت آرٹیکل 6 کا کیس پہلے چل رہا تھا۔ حکومت سے پوچھا گیا ہے کہ آپ کی رائے کیا ہے۔