لاہور (جیوڈیسک) لاہور پنجاب اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی، زرعی انکم ٹیکس کے ساتھ لاہور،فیصل آباد اورراولپنڈی میں پانچ مرلے کے اے کیٹگری گھروں پر ٹیکس لگا دیا گیا ،اپوزیشن نے اس پر احتجاج کیا لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی۔اِس پر اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آوٹ بھی کیا۔
پنجاب اسمبلی میں واک آوٹ کرنے والے اپوزیشن ارکان پہلے ایوان میں پانچ مرلہ گھروں اور زرعی انکم ٹیکس کیخلاف سراپا احتجاج بنے رہے ،ان کا کہنا تھا کہ حکومت نئے نئے ٹیکس لگا کر عوام دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔ سینئر وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ صرف تین اضلاع لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی کے اے کیٹیگری علاقوں میں پانچ مرلہ گھروں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
کچی آبادیوں میں یہ ٹیکس نہیں لگایا گیا ۔اپوزیشن ارکان زرعی انکم ٹیکس کیخلاف بھی سراپا احتجاج بنے، وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 50 ایکڑ اراضی کے مالک ایسے کاشتکاروں پر ٹیکس عائد کیا گیا۔
جن کی زرعی آمدنی 80 ہزار سے زائد ہے۔اجلاس میں مسلم لیگ ن کی 7 نومنتخب خواتین نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ پنجاب میں نت نئے ٹیکسوں کے خلاف اپوزیشن کے احتجاج اور واک آوٹ کے باوجود اسمبلی نے فنانس بل منظور کر لیا۔ اب کل اسمبلی میں ضمنی بجٹ پر بحث شروع ہو جائے گی۔