احتساب کا آغاز 12 اکتوبر کو آئین توڑنے والے وزیراعظم میاں نوازشریف سے کیا جائے

کراچی : مشرف کے3 نومبر کے اقدام کو آئین سے متصادم قرار دیکر مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا ملک و قوم کے مستقبل کیلئے خطرناک ہے کیونکہ ادھورا انصاف ظلم سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور پاکستان میں عدلیہ وحکمران طبقہ روایت پرستی و انتقام پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوے ادھورے انصاف کی کوشش کررہے ہیں۔

کیونکہ مشرف وہ پہلا انسان نہیں جس پر آئین توڑنے کا الزام لگا بلکہ اس الزام کی زد میں کئی شخصیات آتی ہیں اور کئی کو ان کی معاونت کی سعادت حاصل رہی ہے اس لئے صرف مشرف کو نشانہ بنانا انصاف نہیں بلکہ انتقام ہے۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر امجد آسیہ اسحق راشدقریشی طارق کلیم سندھ کے صدر سیدپرویز علی شاہ جنرل سیکریٹری مسلم بھٹو فائنانس سیکریٹری شاہد قریشی سید افضال غازی اور سندھ کے ایڈیشنل انفارمیشن سیکریٹری طاہر حسین سید نے کہا ہے۔

حکومت و عدلیہ انصاف کی روایت قائم کرنا چاہتی ہے تو پھر ان تمام لوگوں کو آرٹیکل 6کی زدمیں لایا جائے جن جن پر آئین توڑنے کا الزام ہے اور احتساب کا آغاز 3نومبر سے نہیں بلکہ 12 اکتوبر سے کیا جائے۔

جب وزیراعظم نے آرمی چیف کی برطرفی کے گزٹ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بغیر ٹی وی پر سربراہ عساکر کی برطرفی کااعلان کرکے آئین ہی نہیں توڑا بلکہ افواج پاکستان کو بھی آمرانہ اقدام پر مجبور کیا لہٰذا سب سے پہلے میاں نواز شریف کے خلاف 12 اکتوبر کو آئین توڑنے کا مقدمہ درج کیا جائے اس کے بعد دیگر کا احتساب کیا جائے۔