اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے انرجی پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دے دی جس میں بجلی کی پیداوار کا ہدف 26 ہزار آٹھ سو چوبیس میگا واٹ رکھا گیا ہے۔ 300 یونٹ تک بجلی اور گیس استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نئی انرجی پالیسی کے مسودے کے مطابق زیر گردش قرضوں کا فوری خاتمہ کیا جائے گا۔
فرنس آئل کے لئے ادائیگیاں پینتالیس سے ساٹھ دن میں ہوں گی۔ مرحلہ وار بجلی کی پیداواری لاگت اور ٹرانسمیشن لاسز کو کم کیا جائے گا۔ ایران سے بجلی کی درآمد کو برقرار رکھا جائے گا۔ ترک مانستان اور بھارت سے بجلی کی درآمد کے معاہدے کئے جائیں گے۔
گھریلو صارفین کے علاوہ دیگر تمام سیکٹر کے لئے گیس کے نرخوں میں اضافے کی تجویز بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔ سی این جی سیکٹر سے گیس مرحلہ وار روک کر پاور سیکٹر کو دی جائے گی۔ کوئلے، پن بجلی اور بائیو گیس کے منصوبے کی تعمیر کو ترجیح دی جائے گی۔