اسلام آباد (جیودیسک) سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو صوابدیدی فنڈز کے استعمال پر 16 جولائی کو طلب کر لیا۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ کرپشن کی حد ہو گئی، یہ سب ایک دوسرے کو بچائیں گے،جسٹس اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل اپنی حکومت سے کہیں کہ ملک کی دولت بچائیں یا ہمیں بتا دیں کہ انہوں نے مصالحت کر لی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے راجا پرویز اشرف کے دور میں 42 ارب روپے کہ ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف عدالت میں پیش ہو کر صوابدیدی فنڈز بارے آگاہ کریں۔ پیپلز ورکس پروگرام ٹو سے فنڈز استعمال کرنے والے پارلیمنٹرینز اور اٹھا رٹیز کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں، عدالتی حکم میں کہا گیا ہیکہ عدالت کوئی بھی حکم جاری کرنے سے پہلے انہیں سننا چاہتی ہے، اس سے پہلے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب، صوابدیدی فنڈز بارے واضح بیان دیں اور خدا کے لیے اس ملک کی دولت کو لوٹنے سے بچائیں، چکوال کے 5 لوگوں کو کروڑوں کے فنڈز دیئے گئے۔
ایف آئی اے سے کہیں گے کہ انہیں تلاش کریں جنہیں فنڈز گئے، ہم نے بیورو کریٹس کے حق میں بیسیوں فیصلے دیئے اور انہیں کہا کہ غیر قانونی حکم نہ مانیں اور کھڑے ہو جائیں، یہ ایک کال پر ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حکومت کے علم میں لائیں گے۔اے جی پی آر کے حکام نے بتایا کہ قومی منصوبوں سے فنڈز نکال کر مقامی ترقیاتی منصوبوں پر لگانے کی منظوری دی گئی، وزیر اعظم کا اختیار ہے۔
کہ وہ فنڈز منتقل کر سکتے ہیں لیکن متعلقہ وزارتوں سے منظوری لینا ہوتی ہے، جو نہیں لی گئی، پی ڈبلیو ڈی حکام نے بتایا کہ چکوال کے کرنل ریٹائرڈ غلام سلیم کو 4 کروڑ، ملک محمد عامر کو 5 کروڑ اور فیصل مجید کو 5 کروڑ روپے دیئے گئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اے جی پی آر نے کیسے پیسے جاری کر دیئے، جب قانون اپنا راستہ لے گا تو آپ سب لوگ زد میں آئیں گے۔