اگر ان اداروں کے پاس فنڈز موجود نہیں ہیں تو یہاں ٹینڈرز اور کوٹیشن کیوں کرائے جاتے ہیں

اگر ان اداروں کے پاس فنڈز موجود نہیں ہیں تو یہاں ٹینڈرز اور کوٹیشن کیوں کرائے جاتے ہیں۔ اگر ہمارے بلوں کی ادائیگیوں میں متعلقہ حکام نے توجہ نہ دی تو ہم بھوک ہڑتال اور دیگر طریقوں سے احتجاج پر مجبور ہونگے۔ کراچی واٹر اینڈ سوریج بورڈ اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ۔ڈی۔اے )میں صورتحال سامنے آئی۔ اس وقت (ایم ۔ڈی۔اے ) میں کنٹریکٹرز کے 75 کروڑ کے واجبات ہیں یہاں پر کنٹریکٹرز گز شتہ چار سال سے اپنے بلوں کی ادائیگیوں سے محروم ہیں۔ متعلقہ حکا م توجہ اور دلچسپی نہیں لیتے ۔ جس کی وجہ سے یہاں ترقیاتی کا م مکمل کرنے والے کنٹریکٹرز شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میٹروپولٹن کارپوریشن اور دیگر اداروں کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کا فرضی اور جعلی کاغذی منصوبوں پیش کیا جارہا ہے۔ کراچی میٹرو پولٹن کارپوریشن تو پہلے ہی مالی بحران کا شکار ہے ان جیسے اداروں میںنئے ترقیاتی منصوبوں کا تصور بھی کرنا دھوکہ دینا ہے۔

تمام بلدیاتی اداروں میں کنٹریکٹرز کے تمام واجبات کی ادائیگی تک نئے ٹینڈرز پر پابندی عائد کی جائے۔ اگر ادائیگیوں پر توجہ نہ دی گئی تو احتجاج کے دیگر طریقوں کو بھی اپنایا جائے گا۔ اور ان اداروں کے افسران کے شاہی اخراجات کا آڈٹ کروانے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے چیرمین ایس ایم نعیم کاظمی نے کہا کہ
ہم گورنر سندھ جناب ڈاکٹرعشرت العباد خان صاحب، وزیر اعلیٰ حکومت سندھ جناب سید قائم علی شاہ صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ انسانیت کے نام پر کراچی کے ترقیاتی کاموں کے کنٹریکٹرز کو ان کے کاموں کے بل رمضان کی آمد سے قبل ادا کرنے کو یقینی بنایا جائے اور ان کے بلوں کی ادائیگیوں میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔