کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں کیرانی روڈ پر ہزارہ ٹان میں خود کش حملے میں اٹھائیس افراد شہید اور پچاس زخمی ہو گئے جن میں دس خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔ شہر کے ھسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ جعفریہ الائنس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔ ہزارہ ٹان میں امام بارگاہ کے قریب خود کش دھماکا اس وقت ہوا جب ابوطالب روڈ پر واقع امام بارگاہ میں عشا کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔خودکش حملہ آور نے امام بارگاہ کے گیٹ پر چیکنگ کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
دھماکے کے بعد ہزارہ ٹان کی بجلی منقطع ہو گئی جس سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خود کش دھماکا اتنا شدید تھا کہ شہر بھر میں اس کی آواز سنائی دی اور کئی دکانیں تباہ ہوگئیں۔ خود کش دھماکے میں استعمال کیے گئے نٹ بولٹ نے قریبی دکانوں کی دیواروں کو بھی چھلنی کردیا۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
خود کش دھماکے کے فورا بعد ایف سی نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ شہر کے تمام ھسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے مطابق خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے جس کے بعد مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
صدر اور وزیراعظم نے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جعفریہ الائنس نے ہزارہ ٹاون دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ آج کوئٹہ میں شٹرڈان ہڑتال کی جائے گی۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث کوئٹہ ایکسپریس کو بلوچستان میں داخلے سیر وک دیا گیا ہے۔