مصری وزیر خارجہ مستعفی، صدر نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کردیا

Egyptian Foreign Minister

Egyptian Foreign Minister

قاہرہ (جیوڈیسک) مصر میں سیاسی صورتحال سنگین ہو گئی۔ صدر مرسی کے خلاف جاری احتجاج کے بعد وزیر خارجہ نے بھی استعفی دے دیا ہے۔ صدر مرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کر دیا، فوج کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتی، الٹی میٹم کا مقصد صرف یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے مسائل کا حل نکالیں۔مصر کے صدر محمد مرسی کے خلاف کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے۔ دارالحکومت قاہرہ کا تحریر اسکوائر ایک بار پھر حکومت مخالفین سے بھر گیا ہے۔

صدر مرسی کی حمایت میں بھی مظاہرے جاری ہیں۔مصری فوج کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کو 48 گھنٹوں کے الٹی میٹم کے بعد صورت حال مزید سنگین ہوگئی ہے۔ مصری صدر نے الٹی میٹم مسترد کردیا ہے، صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے الٹی میٹم سے پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔

مصری فوج نے بغاوت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقتدار پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ الٹی میٹم کا مقصد صرف یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے مسائل کا حل نکالیں۔اپوزیشن جماعتوں نے صدر مرسی سے مذکرات سے انکار کرتے ہوئے ان سے اقتدار چھوڑنے اور قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

سیاسی بحران بڑھنے کے بعد مصر کے وزیر خارجہ محمد کامل عمرو بھی مستعفی ہو گئے ہیں، ان سے پہلے 4 وزرا ستعفے دے چکے ہیں تاہم صدر مرسی نے وزرا کے استعفے مسترد کردیے ہیں۔ الٹی میٹم کے بعد امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمسی نے مصری ہم منصب سے فون پر بات چیت کی۔ ادھر تنزانیہ آئے امریکی صدر بارک اوباما نے بھی صدر مرسی اور اپوزیشن پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا سیاسی حل تلاش کریں۔