قاہرہ (جیوڈیسک) مصر میں صدر مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے مظاہرے جاری ہیں، حزب اختلاف نے صدر مرسی کے ساتھ با ت چیت سے انکار کردیا ہے جبکہ مصری صدر نے قریبی ساتھیوں سے مشاورت شروع کر دی ہے جبکہ مصری فوج کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتی، الٹی میٹم کا مقصد صرف یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے مسائل کا حل نکالیں۔ مصر کے صدر محمد مرسی کے خلاف کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
دارالحکومت قاہرہ کا تحریر اسکوائر ایک بار پھر حکومت مخالفین سے بھر گیا ہے جو صدر مرسی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ تحریراسکوائر پر فوجی ہیلی کاپٹر قومی پرچم لہراتے گزرے تو مظاہرین نے خوشی سے نعرے لگائے۔ مصری فوج نے حکومت اور اپوزیشن کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ مسائل کا حل اتفاق رائے سے نکالیں۔ مصری فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی کا کہنا ہے کہ اگر سیاست دان ناکام ہوئے تو فوج عوامی امنگوں کے مطابق روڈ میپ دے گی۔
اور اس پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔ مصری فوج نے بغاوت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اقتدار پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ دوسری جانب حکمران جماعت اخوان المسلمون نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کردیا ہے۔
اور کہا ہے کہ فوجی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔ اخوان المسلمون کے ہزاروں حامیوں نے بھی قاہرہ سمیت کئی شہروں میں مظاہرے کیے۔امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکا نے صدر مرسی پر زور دیا ہے کہ وہ مسائل کا سیاسی حل تلاش کریں اور مخالف جماعتوں سے مذاکرات کریں۔