اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف 4 جولائی کو پانچ روزہ سرکاری دورے پر چین جائیں گے۔ پاک چین دوستی کو ہمالیہ سے بلند، بحیرہ عرب سے گہرا، فولاد سے مضبوط اور شہد سے میٹھا سمجھا جاتا ہے۔ اسلام آباد چین اور پاکستان کی مثالی دوستی 6 دہائیوں سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا ملک ہے۔ دونوں ممالک نے ہر گرم سرد میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارے یہ دیرینہ تعلقات ہر موسم میں مضبوط اور سازگار رہے ہیں۔
پاکستان کے ساتھ چین ہر مشکل وقت میں کھڑا رہا ہے اور ہم نے بھی چین کا ان کے تمام مسئلوں پر ساتھ دیا ہے۔ یہ دوستی وسیع البنیاد ہے۔ 1962 میں چین اور بھارت کی جنگ میں پاکستان نے چین کی حمایت کی۔ تائیوان، سنکیانگ اور تبت کے مسئلے پر بھی پاکستان نے چین کا غیر مشروط ساتھ دیا۔ دفاع کے شعبے میں بھی پاک چین تعلقات نصف صدی پر محیط ہیں۔
چین نے پاکستان کو جے ایف تھنڈر لڑاکا طیارے اور کے ایٹ جہاز فراہم کئے۔ الخالد ٹینک بھی پاک چین دفاعی تعاون کی مثال ہے۔ سیکرٹری جنرل پاکستان کونسل فار چائنا سٹڈیز ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ دنیا میں یہ واحد اور منفرد تعلق ہے۔ دونوں ملکوں کی ثقافت، تمدن، معیشت مختلف ہے لیکن اس کے باوجود 1949 سے یہ تعلق شروع ہوتا ہے اور اس وقت سے لے کر اب تک یہ تعلق اونچا سے اونچا جا رہا ہے۔
کراکرم ہائی وے، چشمہ نیوکلئیر پاور پلانٹ، خوشاب ایٹمی ری ایکٹر، ٹیکسلا ہیوی مکینیکل کمپلیکس، گوادر، پاک چین آزاد تجارت کا معاہدہ یا گوادر سے چین تک ریلوے اور سڑک کے رابطے کا منصوبہ، تجزیہ کاروں کی رائے میں پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی، سیاسی، دفاعی اور معاشی تعلقات ہر گزرتے روز کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔