قاہرہ (جیوڈیسک) صدر مرسی کا اقتدار چھوڑنے سے انکارمصری صدر مرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مصر کے آئینی اور قانونی صدر ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے ملک بھر میں احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ قاہرہ یونی ورسٹی میں جھڑپوں کے دوران 3 افراد ہلاک اور 90 زخمی زخمی ہوگئے۔مصر میں صدر مرسی کے اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر اتوار سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر ہزاروں افراد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ مصری فوج کی جانب سے 48 گھنٹوں میں عوامی خواہشات کے مطابق مسئلہ حل کرنے کے الٹی میٹم کی ڈیڈ لائن آج شام ختم ہورہی ہے۔
صدر مرسی کے کل فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی سے دن بھر مذاکرات جاری رہے۔۔جس کے بعد رات گئے صدر مرسی نے ٹیلی وڑن پر قوم سے خطاب کیا۔ انھوں نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے فوج سے الٹی میٹم واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ غیر ملکی قوت کی ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے۔
اپوزیشن جماعتوں نے صدر مرسی کے خطاب کو مسترد کرتے ہوئے اسے خا نہ جنگی کا اعلامیہ قرار دیا ہے اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مصری فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج الٹی میٹم کی ڈیڈلائن ختم ہونے تک اگر صدر مرسی اور مخالف جماعتیں شراکت اقتدار کے کسی معاہدے پر متقفق نہ ہوئے تو فوج آئین معطل کرکے اپنے روڈ میپ پر عمل کرائے گی۔ مصر کی صورت حال پر امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ صدر مرسی عوامی رائے کا احترام کریں اور سیاسی بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے۔