اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پر معاملات طے پا گئے۔ نئے بیل آٹ پیکج کے تحت پاکستان کو5 سے ساڑھے 5 ارب ڈالر قرض ملنے کا امکان ہے۔ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان قرض کے نئے پروگرام کے حوالے سے وزارت خزانہ اسلام آباد میں مذاکرات کا حتمی دور ہوا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پاکستان جبکہ جیفری فرینک نے آئی ایم ایف وفد کی قیادت کی۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پر معاملات طے پا گئے ہیں اب صرف کاغذی کارروائی باقی ہے۔ نئے بیل آٹ پیکج کے تحت پاکستان کو 5 سے ساڑھے 5 ارب ڈالر قرض ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے توانائی کے شعبے میں سبسڈی ختم کرنی کیلیے تین سال کی ڈیڈ لائن دے دی۔ حکومت نے سبسڈی تین سال میں ختم کرنے کی یقین دھانی کرا دی ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق حکومت کوئی نئے ٹیکس نہیں لگائے گی۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے انتظامی اقدامات کیے جائیں گے۔ ٹیکسوں سے متعلق عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے جبکہ ٹیکس کے شعبے میں آڈٹ کا سخت عمل شروع کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے مذاکرات کے بعد ذرائع سے بات چیت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی کو دعوت دے کر نہیں بلایا۔ ذرائع سے روز روز بات نہیں کر سکتا۔