اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر کو راولپنڈی میں کمرہ عدالت میں شور شرابا کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے وصی ظفر کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا۔
عدالت میں سابق وزیر قانون وصی ظفر کے بچوں کی حوالگی کا مقدمہ زیر سماعت تھا جہاں آج انہیں عدالت کے روبرو بچوں کو پیش کرنا تھا لیکن سابق وزیر قانون بچے لائے نہ عدالت کے وقار کا خیال رکھا۔ شور شرابا مچانے پر عدالت نے سابق وزیر کو کمرہ عدالت میں ہی گرفتار کرا دیا۔
گرفتاری کے بعد سابق وزیر وصی ظفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت صدیقی کی عدالت میں درخواست دائر کر دی اور غیر مشروط معافی مانگ لی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ جسٹس شوکت صدیقی نے وصی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ ابھی تک ہوش میں نہیں۔
کل ساڑھے آٹھ بجے بچوں کو عدالت میں پیش کریں۔ سابق وزیر قانون وصی ظفر کا کہنا تھا بچے ابھی چھوٹے ہیں دیر سے اٹھتے ہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ بچے سوئے ہوئے ہوں تو اسی حالت میں عدالت لے آئیں۔ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔