قاہرہمصر کے سیاسی بحران کا انجام نزدیک آگیا، صدر اور آرمی چیف دونوں نے جان کی گازی لگانے کا اعلان کر دیا ہے ، مظاہرین کے کندھوں پر سوار فوج اور حکومتی جماعت اخوان المسلمین ڈیڈلائن کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری میں مصروف ہیں۔مصری فوج کا الٹی میٹم ختم ہونے میں کچھ گھنٹے رہ گئے۔
مظاہرین کی صدر مرسی کے عہدے چھوڑنے کی امیدیں بڑھنے لگیں، جن کی بڑی تعداد ایک بار پھر تحریر اسکوائر پر جمع ہورہی ہے، صدرصاف کہہ چکے ہیں حکومت کے خاتمے کی قیمت ان کی موت ہو گی۔ محمد مرسی کی حمایت اور مخالفت میں جاری مظاہروں اور جھڑپوں میں بھی شدت آگئی۔
گزشتہ روز 23 افراد ہلاک جان سے گئے، مصری خبر ایجنسی کے مطابق فوج نے 9 سے12 ماہ کے لیے عبوری حکومت کی حکمت عملی تیار کر لی ،تاہم فوج نے خبر کی تردید کرتے ہوئے اعلان کیا۔ کہ روڈ میپ کے لئے سیاسی، سماجی اور معاشی شخصیات کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔
صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کاکہناہے کہ فوجی بغاوت کی صورت میں عوام سکون سے نہیں بیٹھیں گے، ان کے لیے آزادی، زندگی سے زیادہ قیمتی ہے، عوام کی ہنگامہ خیزیوں ،فوج اور صدر کے کشیدہ بیانات کے بعد، مصر کے مرکزی بنک نے بنکوں کو برانچز جلد بند کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔