حج کوٹے میں کمی، حکومت اور نجی حج ٹور آپریٹرز کے درمیان مذاکرات آج

Hajj Quota

Hajj Quota

اسلام آباد (جیوڈیسک) حج کوٹے میں کمی کے معاملے پر حکومت اور پرائیوٹ حج ٹور آپریٹرز کے درمیان مذاکرات آج ہوں گے۔ اس ملاقات میں دونوں اسٹیک ہولڈرز اپنی اپنی بات منوانے کی کوشش کریں گے لیکن سب سے اہم فریق یعنی حج درخواستیں دینے والوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہو گی۔ سعودی حکومت نے مسجد الحرام میں توسیعی کام کے پیش نظر تمام ممالک کے حج کوٹے میں بیس فیصد کمی کردی ہے۔

پاکستان سے اس سال ایک لاکھ 79 ہزار پاکستانیوں کو حج کی سعادت حاصل کرنا تھی لیکن حج کوٹے میں کمی کی وجہ سے یہ تعداد ایک لاکھ 43 ہزار رہ جائے گی۔ حکومت نے یہ کمی مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ اسکیموں میں کرنے کے بجائے اعلان کیا کہ سرکاری کوٹے میں کمی نہیں کی جائے گی اور پرائیویٹ اسکیم کے ذریعے حج درخواستیں دینے والوں کی تعداد کم کردی جائے گی۔

اس پر پرائیویٹ حج آپریٹرز نے شدید احتجاج کیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے حج ٹور آپریٹرز کے ساتھ بدھ کو مذاکرات کیے جس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔ اس کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے معاملے کے حل کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک چار رکنی کمیٹی قائم کی جو آج پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز سے ملاقات کرے گی۔ پرائیوٹ حج ٹورآپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیرمین وحید بٹ نے امید ظاہر کی ہے کہ کمیٹی ان کی یہ بات مان لے گی کہ سرکاری اور پرائیویٹ اسکیموں کے کوٹے میں برابر کی کمی کی جائے۔

وفاقی حکومت ابھی تک یہ واضح نہیں کرسکی کہ جن 54 ہزار درخواست گزاروں کو اس سال حج کی سعادت سے محروم کیا جائے گا وہ کون ہوں گے اور ان کا نام کس بنا پر حج پر جانے والوں کی فہرست سے نکالا جائے گا؟ کیا وفاقی حکومت بزرگوں، خواتین اور بچوں کو حج پر جانے سے روکے گی؟ کیا وفاقی حکومت ایک سے زائد حج کرنے والے افراد کواس سال حج پر جانے سے روکے گی؟ کیا وفاقی حکومت قرعہ اندازی کے تحت ان لوگوں کے ناموں کا اعلان کرے گی۔

جو حج پر نہیں جائیں گے؟ اور جو لوگ حج پر نہیں جاسکیں گے کیا انھیں پورے پیسے واپس مل جائیں گے ؟ وفاقی وزیر کہہ چکے ہیں کہ اگر سرکاری کوٹے سے 18 ہزار درخواست گزاروں کو روکا گیا تو حکومت کو سوا ارب کا نقصان ہوگا، تو مجموعی طور پر کئی ارب کا نقصان کون برداشت کرے گا؟ حج پر جانے کے خواہش مند حضرات وفاقی حکومت سے ان سوالات کے جوابات کے منتظرہیں۔