قاہرہ (جیوڈیسک) مصر میں فوج نے بغاوت کرتے ہوئے پہلے جمہوری صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیاہے۔معزول صدر مرسی اور دیگر اعلی قیادت کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ محمد مرسی عوامی توقعات پوارا کرنے میں ناکام رہے۔ فوجی سربراہ نے آئینی عدالت کے سربراہ عدلی منصور کو ملک کا عبوری حکمراں مقرر کرنے کا اعلان کیا۔
عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ آئین کا جائزہ لینے کے لیے ٹیکنوکریٹ پر مشتمل حکومت قائم کی جائے گی اور پارلیمانی اور صدارتی انتخابات جلد کرائے جائیں گے۔ مصری فوج کے ترجمان کے مطابق معزول صدر مرسی اور اخوان المسلمون کی اعلی قیادت کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ صدر مرسی کے اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر مصر بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر لاکھوں افراد نے کئی دن سے پڑاو ڈال رکھا ہے۔ عوامی احتجاج میں شدت کے بعد مصر کی فوج نے صدر مرسی اور اپوزیشن جماعتوں کو اتفاق رائے سے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، تاہم صدر مرسی نے الٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے اقتدار نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ الٹی میٹم کی ڈیڈ لائن قریب آتے ہی مصری فوج نے مختلف شہروں میں کنٹرول سنبھالنا شروع کردیا تھا۔ مختلف سرکاری عمارتوں کو قبضے میں لینے کے بعد بغاوت کا اعلان کیا گیا جس کے بعد اخوان المسلمون کے ٹی وی چینل سمیت کئی مذہبی چینل بند کردیے گئے ہیں۔