لاہور (جیوڈیسک) لاہور آج پانچ جولائی ہے، پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن،جب کئی سینئر جرنیلوں کو نظرانداز کر کے آرمی چیف بنائے جانے والے ضیا الحق نے منتخب وزیرِ اعظم اور حکومت کو فارغ کیا اور ملک کو مارشل لا کے اندھیروں میں دھکیل دیا۔ سینئر جرنیلوں کو نظرانداز کر کے آرمی چیف بنائے جانے والے جنرل ضیاالحق نے پانچ جولائی 1977 کو پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر پاکستان میں مارشل نافذ کر دیا۔
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو پر عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کا الزام تھا احتجاجی مظاہروں کے دوران بھٹو اور اپوزیشن میں دوبارہ الیکشن کے معاہدے پر دستخط ہوجانے کے باوجود جنرل ضیا نے جمہوریت کا بستر گول کیا۔ پاکستان میں بدترین آمریت کا پر آشوب دور شروع ہوا۔
ذرائع کی آزادی سلب کرلی گئی، مارشل لاکے خلاف بولنا سنگین جرم قرار دیا گیا۔ جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں سے جیلیں بھردی گئیں۔ سیاسی کارکنوں اور شہریوں کو کوڑے مارے گئے۔ جنرل ضیا نے ذوالفقار بھٹو کو ایک متنازعہ مقدمہ قتل میں ملوث کیا اور اپنی پالتو عدلیہ کے ذریعے انہیں تختہ دارپر لٹکایا۔ قوم کوبندوق کی نوک پر قائداعظم کے پاکستان کی بجائے اس پاکستان اوراس نظرئیے سے متعارف کرایا جس کی عالمی استعماری قوتوں کو ضرورت تھی۔