لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آئندہ کسی صوبائی حکومت یا ادارے کو ریلوے لائن کراسنگ بنانے کی اجازت نہیں دی گی۔ ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چالیس برس سے ریلوے کراسنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا مگر اب اس مسئلہ کو حل کرنا ہے جس کے لئے تمام صوبائی حکومتوں سے بات کی جائے گی۔
اے کلاس ریلوے کراسنگ پھاٹک پر ایک کروڑ ستر لاکھ روپے اور بی کلاس پر چالیس لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آئندہ کسی بھی حکومت یا ادارے کو ریلوے لائن کراسنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق رکشہ ڈرائیور کی جلد بازی کی وجہ سے حادثہ پیش آیا تاہم حتمی نتائج تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئیں گے۔
جس کے لئے پولیس، ضلعی حکومت اور ریلوے حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو چوبیس گھنٹے میں اپنی رپورٹ دے گی۔ پنجاب حکومت نے حادثے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کی مالی امداد کا اعلان کیا۔
وفاقی وزیر ریلوے نے ریلوے کراسنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے تمام صوبائی وزرا اعلی سے ملنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ جن صوبوں میں مسلم لیگ نواز کی حکومت نہیں وہاں یہ معاملہ طے پائے گا یا پھر ماضی کی طرح التوا کا شکار رہے گا۔