قاہرہ (جیوڈیسک) مصر میں فوجی بغاوت کے بعد سے لاکھوں افراد سابق صدر کی حمایت اور مخالفت میں سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں، مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں آج بھی 42 افراد ہلاک ہو گئے۔ مصر میں چڑھتے سورج کے ساتھ کئی گھروں کے چراغ گل ہوئے، قاہرہ میں ری پبلکن گارڈ کے دفتر کے سامنے پولیس اور فو ج نے مظاہرین پر فائرکھول دئیے۔
فائرنگ سے 5 بچوں سمیت 42 افراد جان سے گئے، اسپتال میں خواتین اور بچوں سمیت 322 افراد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، اخوان المسلمون کا کہنا ہے کہ فجر کی نماز ادا کر تے ہوئے ان پر حملہ کیا گیا۔جماعت نے عوام سے کہا ہے کہ بغاوت کیلئے اٹھ کھڑے ہوں ،محمد مرسی کی جماعت نے عالمی برادری سے مصر میں قتل عام رکوانے اور اسے نیاشام بننے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔
فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کاکہنا ہے کہ ٹینکوں کے زور پر آزادی اور انقلاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ، فوج نے قاہرہ کے التحریر اسکوائر پر ٹینک کھڑے کردیئے ہیں۔ فوجی حکام کاکہناہے کہ فوجی مرکز پر حملے کی کوشش کی گئی جو دہشت گرد اقدام ہے۔
گزشتہ جمعہ کو مختلف علاقوں میں جھڑپوں میں 36 افراد ہلاک اور ایک ہزار زخمی ہو گئے تھے۔ مصر کی فوج کے سربراہ نے بدھ کی رات محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھااور سابق صدر مرسی کے حامیوں نے اس اقدام کو فوجی بغاوت قرار دیا تھا۔