اسلام آباد (جیوڈیسک) وکلا کی ہڑتال کے باعث ججز نظر بندی کیس میں6 گواہوں کے بیانات قلم بندنہ کیے جا سکے۔ مخالف وکلا کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ جنرل پرویز مشرف کو ہتھکڑی کیوں نہ لگائی گئی اور کٹہرے میں کھڑا کرنے کی بجائے کرسی پر کیوں بٹھایا گیا۔ چک شہزاد سب جیل اسلام آباد میں ججز نظر بندی کیس کی سماعت جج کوثر عباس زیدی نے کی، اس کیس میں اب تک 5 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے جا چکے ہیں۔
6 وکلا کو بطور گواہ آج طلب کیا گیا تھا جوعدالت میں پیش ہوئے تاہم وکلا کی ہڑتال کے باعث ان کے بیانات قلم بندنہ کیے جا سکے۔ ایک گواہ کرنل ریٹائرڈ انعام رحیم نے ذرائع کو بتایا کہ وکیل انوارالحق قریشی ایڈووکیٹ کے قتل پر پاکستان بار کونسل کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر بیانات قلم بند نہیں کرائے گئے جبکہ عدالت سے درخواست کی گئی کہ اب تک کی عدالتی کارروائی کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
سردار عبدالعزیز چانڈیو کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے عدالت میں پرویز مشرف کے سامنے حصار بنایا ہوا تھا اور انسداد دہشت گردی کے دفعات لگنے کے باوجود پرویز مشرف کو ہتھکڑی لگا کر کٹہرے میں کھڑا رکھنے کی بجائے کرسی پر بٹھایا گیا تھا۔ مقدمے کی مزید سماعت بیس جولائی کو ہو گی۔